Print this page

الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے منتظر

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)الیکشن کمیشن میں وزیر اعظم نواز شریف، ان کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر، عمران خان، جہانگیر ترین اور لیاقت تراکئی کی نااہلی سے متعلق مختلف ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے ریفرنسوں کی سماعت کے موقع پر ان کے وکیل حامد خان نے موقف اختیار کیا کہ آج ان کے موکلین کے خلاف پٹیشنر خود پیش نہیں ہوئے، اس لئے ریفرنس کو مسترد کیا جائے، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ بال ہماری کورٹ میں آگئی ہے، فیصلہ ہمیں کرنا ہے، عمران خان اور جہانگیر ترین کی حاضری ضروری ہے، دونوں کو نوٹس جاری کر رہے ہیں، کمیشن نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق 3 درخواستیں عدم پیروی پرخارج کردیں جب کہ اسپیکر کی جانب سے بھجوائے گئے ریفرنسز پر 16 نومبر تک جواب طلب کرلیا ہے۔

وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی کے 4 ریفرنسوں کی سماعت پر چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ یہی کیس سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے، کیوں نہ عدالت کے فیصلے تک سماعت روکی جائے، جس پر وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ نے سماعت روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ماضی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو کے کیسز میں سپریم کورٹ میں سماعت کے باعث ہائی کورٹ بھی سماعت روک چکی ہے، پیپلز پارٹی کے لطیف کھوسہ نے موقف اختیار کیا کہ ہم سپریم کورٹ میں فریق نہیں، عدالت نے الیکشن کمیشن کو سماعت سے نہیں روکا، الیکشن کمیشن اللہ اور عوام کے سوا کسی کے ماتحت نہیں ہے، وہی اہلیت کا فیصلہ کرنے والا مناسب فورم ہے۔

حامد خان نے بھی لطیف کھوسہ کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں سماعت کے باوجود الیکشن کمیشن سماعت کا اختیار رکھتا ہے، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کارروائی روکنے کا حکم نہیں دیا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں