Print this page

پشاور اسکول کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے، امیر جماعتِ اسلامی  

ایمزٹی وی (سیاسی) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ مرکزی سرکار کو تمام سیاسی جماعتوں نے امن کے قیام کے لئے اعتماد دیا ہے۔ اب نوازشریف اور اسکی ٹیم کا امتحان ہے کہ کسطرح لائحہ عمل بناتے ہیں جبکہ حالات کا تقاضا ہے کہ قبائلی علاقوں کو مشران کے مشورے سے نظام دیا جائے۔ پشاورمیں آرمی پبلک اسکول کے سانحے میں جاں بحق ہونے والی پرنسپل طاہرہ قاضی کے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں کے اچھے اور برے اثرات پشاور پر مرتب ہو تے ہیں حالات کا تقاضا ہے کہ حکومت قبائلی علاقوں کی اہمیت کا احساس کرے اور قبائلی مشران کے مشورے سے اس سرزمین بے آئین کو آئین دیا جائے۔ 20 لاکھ سے زیادہ آئی ڈی پیز ہے اور انکو اس حالت میں رہنا پاکستان سے زیادتی ہے۔ حکومت انکی باعزت واپسی اور بحالی کے لئے فوری اقدامات کرے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد بعض قوتین مساجد اور مدارس کے خلاف پروپیگنڈا کر رہیں ہیں۔ دینی مدارس میں 21 لاکھ بچے زیر تعلیم بجٹ میں اس کے لئے رقم محتص نہیں دینی مدارس کو بھی نظام دیا ہے۔انکا کہنا تھا مرکزی حکومت کو قیام امن کے لئے تمام سیاسی جماعتوں نے مینڈینٹ دیا اور اب یہ نواز شریف اور ان کی ٹیم کا امتحان ہے اور امن کے قیام کے لئے کیا لائحہ عمل ترتیب دیتے ہیں انہوں نے ارمی پبلک اسکول کو یونیورسٹی کا درجہ اورسال 2015 کو امن کا سال قرار دینے کا مطالبہ کیا ۔

پرنٹ یا ایمیل کریں