Print this page

عدالت عظمیٰ نے شریف فیملی کےلئے سوالوں کا پہاڑکھڑاکردیا

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)مقامی میڈیا کے مطابق پانامالیکس پر سپریم کورٹ نے اپنا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں عدالت نے لکھاکہ وزیراعظم کے خاندان کو جواب داخل کرانے کے لیے سات دن کی بجائے تین دن کا وقت اس لیے دیا تاکہ چہہ مگوئیوں سے بچاجاسکے۔
اس سے قبل عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیئے تھے کہ میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرے ، کیس آتے ہی عدالتوں کو برا بھلا کہا جانے لگا۔
مقامی میڈیا کے مطابق عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہاکہ درخواستوںکو سماعت کیلئے مقرر کردیاگیا، جواب گزاروں اور اٹارنی جنرل سے اختیار سماعت کے حوالے سے پوچھا، کسی فریق نے سپریم کورٹ کے اختیارسماعت سے اعتراض نہیں اٹھایااور11مقدمات کا حوالہ دے کر بتایاگیاکہ عدالت کیس سنی سکتی ہے ۔ عدالت نے لکھاکہ حسن،حسین اورمریم نوازکوجواب داخل کرنے کیلئے آخری موقع دے رہے ہیں، جواب داخل کرانے کیلئے التوا کی مزید کوئی درخواست نہیں سنی جائے گی ،اردوزبان میں کیس کی سماعت سے متعلق درخواست نمٹائی جاتی ہے اوروکلاءاور فریقین جس زبان میں چاہیں ، دلائل و جواب دے سکتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف نے اپنے ٹی اوآر(ٹرمز آف ریفرنسز)سپریم کورٹ میں جمع کرادیے جن میں سوالات اٹھائے گئے کہ
نواز شریف نے 1981، 1982سے 1996تک کتنا ٹیکس دیا؟
فلیٹ نمبر 17اے 23جولائی 1996کو خریدا گیا،فلیٹ 17اے کی خریداری کے لیے رقم پاکستان سے کس طرح بھیجی گئی ؟
فلیٹ نمبر 17یکم 1993کو کس قیمت پر خریدا گیا؟
فلیٹ نمبر 16اور 16اے جولائی 1995 خریدے گئے کیا قیمت تھی؟فلیٹ خریدنے کے لیے پاکستان سے رقم کس طرح بھجوائی گئی؟
پارک لین کے فلیٹ 16، 16اے ،17اور 17اے سے متعلق بتایا جائے۔
نیسکال لمیٹڈ،نیلسن انٹرپرائزاوربرٹش ورجن آئی لینڈ کمپنیاں کب بنائی گئیں؟
مریم نواز مے فیئر فلیٹس کی واحد مالک کیسے بنیں؟
مریم صفدر نیسکال لمیٹڈ اور نیلسن انٹرپرائزکی حقیقی وارث کب بنیں؟ ان کمپنیوں سے فائدہ اٹھانے والا حقیقی وارث کون ہے؟
قانونی ماہرین کاخیال ہے کہ عدالت واضح کرچکی ہے کہ جلد ازجلد مقدمہ نمٹاناچاہتے ہیں اور زیادہ وقت دینے سے فریقین میں بے چینی پھیلے گی اور اس ضمن میں عدالت نے کم وقت دے کر اچھا فیصلہ کیا

 

پرنٹ یا ایمیل کریں