Print this page

1971ءمیں اگر اکثریت کو تسلیم کر لیا جاتا تو پاکستان نہ ٹوٹتا

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ملک کی بقاءکیلئے دہشت گردی کا مقابلہ ضروری ہے اور قوم نے عہد کیا ہے کہ آخری دہشتگرد کا بھی پیچھا کریں گے ۔”دہشتگردوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کریں گے “۔دہشتگردی کا مقابلہ کیے بغیر ملک کو قائم نہیں رکھ سکتے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو چودھری نثار علی خان سے کچھ مسائل ہیں تاہم وہ فرض شناس، اصول پسند اور دیانتدار وزیر داخلہ ہیں جو اصول پر سیاست کرتے ہیں اور ڈٹ جاتے ہیں۔ امید ہے کہ نئی جماعتیں سیاسی بلوغت کی طرف آئیں گی.

ایک سوال پر انکا کہنا تھا کہ سی پیک کو نہ سمجھنے والے اس پر تبصرے کررہے ہیں ۔چینی سمجھدار ہیں اور انہیں پتہ ہے کہ پیسہ کہاں لگانا اور کیسے واپس لے کر جانا ہے ۔ وہ ہماری مرضی سے پیسہ نہیں لگائیں گے ۔”چین کی ترجیحات ہیں کہ پیسہ جلد ریکوری والے منصوبوں پر لگایا جائے “۔
خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ 1971ءمیں اگر اکثریت کو تسلیم کر لیا جاتا تو پاکستان نہ ٹوٹتا ،یہ نعرہ لگایا گیا کہ جو ادھر جائے گا اس کی ہڈیاں توڑ دی جائیں گی۔ ایوب خان کے مارشل لاءنے حالات بہت خراب کیے ۔ ملک ٹوٹنے کا سبب بننے والوں نے آج تک معافی نہیں مانگی ۔

۔انہوں نے کہا کہ اقلیت اکثریت پر حکمرانی کرنے کی کوشش نہ کرے اور آئین کی حکمرانی کو تسلیم کیا جائے ۔لوگوں کو محکوم بنا کر رکھنے کی خواہش سے گریز کیا جائے ۔آرمی پبلک سکول کے سانحے نے سب کے دل چکنا چور کر کے رکھ دیے ہیں تاہم ہم انے بچوں کو کبھی نہیں بھلائیں گے ۔

وفاقی وزیر نے ایک سوال پر جواب دیا کہ مشرقی پاکستان میں قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہونے دیا گیا۔ سقوط ڈھاکہ او ر سانحہ اے پی ایس کے گہرے اثرات ہیں ۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں