ایمزٹی وی(اسلام آباد)ایڈیشنل سیشن جج کے گھر تشدد کا شکار ہونے والی کم سن گھریلو ملازمہ طیبہ کی میڈیکل رپورٹ تیارکرلی گئی ہے جس میں بچی کی کمر، ٹانگوں، چہرے، ماتھے ، ہاتھ، بازو پر تشدد کی تصدیق ہوگئی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کی میڈیکل رپورٹ تیارکرلی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بچی کے جسم پر نشانات ایسے نہیں جو گرنے سے لگے لہذا زخموں کے نشانات بچی پر تشدد کی تصدیق کرتے ہیں. ڈاکٹر جاوید اکرم کی سربراہی میں پمز اسپتال کے 5 رکنی میڈیکل بورڈ نے طیبہ کاطبی معائنہ کیا جس میں ڈاکٹر جاوید اکرم کے علاوہ ماہر نفسیات ڈاکٹر عاصمہ، برن سرجن ڈاکٹر طارق، پلاسٹک سرجن ڈاکٹر حمید اور جنرل سرجن ڈاکٹر ایس ایچ وقار میڈیکل بورڈ کا حصہ تھے۔
وائس چانسلر پمز ڈاکٹر جاوید اکرم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچی کے معائنہ کے لیے
اعلی سطح کا بورڈ بنایا گیا جن میں پلاسٹک جنرل سرجن اور ماہرنفسیات بھی شامل تھے، ایک گھنٹہ لگا کر بچی کا مکمل چیک اپ ہوا اور خون کے ٹیسٹ سمیت دیگر تمام تشدد کے نشانات کا بھی جائزہ لیا گیا جب کہ طیبہ کے بھائی اور والدین کے خون کے نمونے بھی حاصل کر لیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکول جانے کی عمر کے بچے گھروں میں کام کر رہے ہیں ان بچوں کو گھریلو ملازم رکھنے پر پابندی لگائی جائے جب کہ ہماری خواہش ہے کہ طیبہ کو انصاف ملے تاکہ دوبارہ کوئی طیبہ اس سے سفر نہ کرے۔
قبل ازیں طیبہ کو ڈی ایس پی کی سربراہی میں پولیس نفری نے سخت سیکیورٹی میں پمز اسپتال پہنچایا تو اس موقع پر کم سن گھریلو ملازمہ کی ساتھ ان کی والدہ بھی موجود تھیں۔ پولیس نے تمام معاملے کو میڈیا سے اوجھل رکھا۔