Print this page

7 گھنٹوں کے کام میں ایک سال لگادیا، پانامہ کیس

 

ایمز ٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ 7 گھنٹوں کے کام میں چیئرمین ایف بی آر نے ایک سال لگادیا،لگتا ہے کہ معلومات کی تصدیق کے لئے 30سال درکار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت میں چیئرمین ایف بی آر سے جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ ایف بی آر نے پانامہ کے معاملے پر وزارت خارجہ سے کب رابطہ کیا؟ جسٹس عظمت سعید نے کہا ریمارکس دیئے کہ ایف بی آر کا دفتر وزارت خارجہ سے 200 گز کے فاصلے پر ہے،

 

ایف بی آر کو وزارت خارجہ سے رابطہ کرنے میں 6 ماہ لگ گئے،200گز کا فاصلہ 6 ماہ میں طے کرنے پر آپ کو مبارک ہو۔جسٹس عظمت سعید نے مزید استفسار کیا کہ ایف بی آر نے آف شور کمپنی مالکان کو نوٹس کب جاری کیے؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ 2 ستمبر 2016 کو ایف بی آر نے نوٹس جاری کیے،343 افراد کو نوٹسز جاری کیے گئے،آف شور کمپنیوں پر صرف ڈائرکٹرز کا نام ہونا کافی نہیں،39 کمپنیوں کے مالکان پاکستان کے رہائشی نہیں،52 افراد نے آف شور کمپنیوں سے ہی انکار کردیا ۔

 

جسٹس آصف کھوسہ نے استفسار کیا کہ شریف فیملی کو نوٹس جاری کرنے پر کن کا جواب آیا؟چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ 92افراد نے آف شور کمپنیوں کو تسلیم کیا اور 12 افراد دنیا میں نہیں رہے،59 نے آف شور کمپنیوں سے انکار کیا،حسن،حسین اور مریم نواز نے آف شور کمپنیوں پر جواب دیا،مریم نواز نے کہا ان کی بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں،مریم نواز نے کہا وہ کسی آف شور کمپنی کی مالک نہیں ہیں۔ جسٹس آصف سعید نے پھراستفسار کیا کہ کیا مریم نواز نے ٹرسٹی ہونے کا ذکر کیا؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ مریم نے اپنے جواب میں ٹرسٹی ہونے سے متعلق کچھ نہیں کہا۔

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں