اتوار, 24 نومبر 2024


ہماری قوم کو حرام خوری کی لت لگ گئی ہے

 

ایمز ٹی وی ( اسلام آباد) صدر مملکت ممنون حسین نے سرکاری ملازمین سے متعلق شکوہ کیا ہے کہ سرکاری ملازمین کو کام کرنے کی عادت ہی نہیں رہی ، ہماری قوم کے مختلف شعبوں میں حرام خوری کی عادت پڑگئی ہے ، پانی و بجلی کے حکام کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے سربراہان تبدیل کرنے کا کہا لیکن سنی ان سنی کردی گئی، مجھے افسوس ہوتا ہے کہ میری تجاویز پر کوئی خاص عملدرآمد نظر نہیں آیا، آفات کے خطرات میں کمی لانے اور آتشزدگی سے نمٹنے کےلئے مؤثر حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بات پیر کو بلڈنگ کوڈ آف پاکستان 2016ءکی آتشزدگی سے بچاؤ سے متعلق دفعات کے اجراءکی تقریب سے خطاب کے دوران کہی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ گورنر خیبرپختونخوا اقبال ظفر جھگڑا بھی اس موقع پر موجود تھے۔ زرائع  کے مطابق شہری تو یہ شکوہ کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ ان کی شنوائی نہیں ہورہی لیکن سربراہ مملکت نے بھی ایسا ہی شکوہ کردیا۔ کہتے ہیں کہ پانی و بجلی کے حکام کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے سربراہان کو تبدیل کرنے کا بولا تھا لیکن کسی نے ایک ناں سنی ، ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں صدر مملکت نے افسوس ظاہر کیا کہ ان کی تجویز پر عملدرآمد نہ ہوا ۔صدر ممنون حسین نے کہا کہ میں نے غور کیا ہے کہ کوئی خاص عملدرآمد مجھے نظر نہیں آیا اور مجھے افسوس ہوتا ہے کہ ہماری بہت سی تجاویز پر ہمارے بہت سے سرکاری ملازم عمل نہیں کرتے اس لئے کہ ان کو کام کرنے کی عادت ہی نہیں رہی ہے ۔
واٹر اینڈ پاور کے جو ذمہ داران ہیں ان کو تجویز دی تھی کہ نیٹ ورک پھیلا ہوا ہے کرپٹ لوگ ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ ہیں ان کو تبدیل کیجئے ، میں نے غور کیا ہے ، عملدرآمد مجھے نظر نہیں آیا ، بے شمار شعبوں میں حرام خوری کی عادت پڑگئی ہے۔ نیوز ایجنسیز کے مطابق صدر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ قدرتی اور ناگہانی آفات کسی بھی وقت رونما ہو سکتی ہیں تاہم بروقت حفاظتی اقدامات اور ان پر بہتر طور پر عملدرآمد کے ذریعے نقصانات سے بچا جا سکتا ہے یا ان میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مقامات بشمول تجارتی و صنعتی یونٹس اور رہائشی علاقوں میں آتشزدگی سمیت ہر قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے خصوصی انتظامات کا اہتمام کرنا بہترین طریقہ کار ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں آتشزدگی سے بچاؤ کے انتظامات میں انحطاط آیا ہے اور دفاتر، صنعتی یونٹس اور عمارات میں آتشزدگی کے واقعات میں اضافہ ہوا جس کے نتیجہ میں نہ صرف قیمتی جانوں کا نقصان ہوا بلکہ بھاری مالی نقصانات بھی ہوئے۔
صدر مملکت نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور پاکستان انجینئرنگ کونسل کی جانب سے تمام شراکت داروں کے تعاون سے جامع قانونی فریم ورک کی تیاری کو سراہا جو آتشزدگی جیسے واقعات کی روک تھام اور ان میں کمی لانے کےلئے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ کوئی بھی قانون یا ضابطہ مؤثر ثابت نہیں ہو سکتا جب تک اسے مقامی حالات، ماحول اور دستیاب سہولتوں کو مدنظر رکھ کر نہ بنایا گیا ہو، نئی قانون سازی میں مقامی حالات کو مدنظر رکھا گیا ہے جس سے اس کی کامیابی یقینی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ آتشزدگی جیسے واقعات عمومی طور پر نسبتاً قدیم، پرہجوم اور لوگوں کی زیادہ آمدورفت والے مقامات اور عمارتوں میں رونما ہوتے ہیں۔ ملک کے زیادہ تر شہروں کے قدیم حصوں میں بجلی اور ٹیلیفون کی تاروں کے پیچیدہ نیٹ ورک نے صورتحال کو مزید خطرناک بنا دیا ہے اس لئے ضروری ہے کہ قدیم عمارتوں کو ایسے واقعات سے بچانے کے لئے حکمت عملی وضع کی جائے۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ یہ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنائے۔
آتشزدگی سے بچاؤکے نئے انتظامات موجودہ حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے اور امید ہے کہ ان پر عملدرآمد سے ہمارے لوگ اور املاک مزید محفوظ ہو جائیں گی۔ صدر مملکت نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، پاکستان انجینئرنگ کونسل، تمام متعلقہ اداروں اور افراد کو ان دفعات کی تیاری میں کردار ادا کرنے پر مبارکباد دی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آتشزدگی سے بچاؤکے نئے حفاظتی قوانین لوگوں کی زندگیوں اور املاک کی حفاظت میں معاون ثابت ہوں گے۔
اس موقع پر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین میجر جنرل اصغر نواز اور پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین انجینئر جاوید سلیم قریشی نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں صدر مملکت ممنون حسین کو بلڈنگ کوڈ آف پاکستان، فائر سیفٹی پروویڑنز 2016 ء کی کاپی بھی پیش کی گئی۔ بعد ازاں صدر مملکت نے پاکستان انجینئرنگ کونسل کی ٹاسک فورس کے ممبران کو تعریفی سرٹیفکیٹس بھی عطا کئے۔

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment