Print this page

نااہلی کے لیے بھی ایسے کیس بنائے جاتے ہیں، سپریم کورٹ

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں اٹھارہ سال سے پابند سلاسل رہنے والے ملزم عتیق کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ملزم نابالغ ہو تو سزائے موت نہیں دی جاسکتی ، کیس کی سماعت جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ،کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ملزم کی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم پر 1999میں اپنے رشتہ دار کو قتل کرنے کا الزام تھا ملزم کی عمر اسوقت پندرہ سال تھی ، ملزم کو بیس سال کی عمر میں پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے ۔
 
 
دوران سماعت جسٹس دوست محمد خان نے ملزم کے وکیل سے استفسار کیا کہ ملزم انتخابی امیدوار تو نہیں تھا ، جبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ نااہلی کے لیے بھی ایسے کیس بنائے جاتے ہیں ، فریقین کو سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے ملزم کی رہائی کا حکم دیدیا اور قرار دیا ہے کہ ملزم نابالغ ہو تو سزائے موت نہیں دی جا سکتی ، واضح رہے کہ ملزم عتیق پر 1999میں سندھ کے علاقے گھوٹکی میں اپنے رشتہ دار کو قتل کرنے کا الزام تھا جس پر ہائیکورٹ کی جانب سے ملزم کو سزائے موت سنائی گئی تھی ۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں