Print this page

بھارتی را ایجنٹ کلبھوشن یادیو پھانسی کی سزا

 

ایمزٹی وی(راولپنڈی) پاکستان مخالف سرگرمیوں کے الزام میں بلوچستان سے گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔
ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے لیے کام کرنے والے بھارتی بحریہ کے حاضر سروس آفیسر 41885z کمانڈر کلبوشن سدھیر یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو 3 مارچ 2016 ایک خفیہ اطلاع پر بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے جاسوسی اور پاکستان کے خلاف تخریب کاری کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کلبھوشن یادیو کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کیا گیا، کارروائی کے دوران اس پر لگائے گئے تمام الزامات درست پائے گئے جس پر اسے سزائے موت دی گئی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کلبھوشن یادیو کو دی گئی سزا کی توثیق کردی ہے۔
 
پاک فوج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ را ایجنٹ کلبھوشن سدھیر یادیو کا کورٹ مارشل 1952 کے پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعہ 59 اور 1923 کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت کیا گیا اور اس دوران اسے مکمل قانونی معاونت فراہم کی گئی۔ کلبھوشن یادیو نے میجسٹریٹ اور عدالت کے روبرو اس بات کا اعتراف کیا کہ اسے ’’را‘‘ نے پاکستان میں جاسوسی اور اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے کی منصوبہ بندی اور رابطہ کاری کی ذمہ داری سونپی تھی۔ اس کے علاوہ بلوچستان اور کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی امن عامہ کی صورتحال بہتر بنانے کی کوششوں کو سبوتاژ کرنا بھی ان کی ذمہ داریوں میں شامل تھا۔
واضح رہے کہ کلبھوشن یادیو ایران کی ساحلی شہر چاہ بہار میں ایک تاجر کی حیثیت سے اپنا نیٹ ورک چلاتا تھا اور اس کے لیے اس نے حسین مبارک پٹیل کا نام اختیار کررکھا تھا۔ کلبھوشن یادیو کو گزشتہ برس بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا اور دوران تفتیش اس نے بلوچستان سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں تخریب کاری کی کارروائیوں کا اعتراف کیا تھا۔
کلبھوشن یادیو سے کی جانے والی تحقیقات کی روشنی میں ہی بھارتی خفیہ اداروں کے نیٹ ورک کو پکڑا گیا تھا اور اس حوالے سے پاکستان سے اقوام متحدہ سمیت مختلف بین الاقوامی فورم پر آواز بھی اٹھائی تھی جب کہ اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے بھارت کی پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ثبوت بھی اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کے حوالے کئے تھے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں