Print this page

اداروں میں ایڈہاک ازم کی کوئی گنجائش نہیں

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی زیرصدارت اسلام آباد کے اسپتالوں میں بے ضابطگیوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار ڈاکٹر طارق نے موقف اختیارکیا کہ پمز، پولی کلینک، نیرم اور ہوٹا جیسے ادارے سربراہان کے بغیر چلائے جا رہے ہیں، تمام اداروں میں عارضی طور پر سربراہان لگائے گئے ہیں، ذوالفقارعلی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے اکاوٴنٹس میں مالی بے ضابطگی کا انکشاف ہوا ہے اورایچ ای سی کی گرانٹ 3 سال سے رجسٹرار ڈاکٹرامجد کے ذاتی اکاوٴنٹ میں جاتی ہے اور اکاوٴنٹ سے رقم اے ٹی ایم اور کیش کی صورت میں نکالی جاتی ہے۔
عدالت نے رجسٹرار ڈاکٹر امجد کی بینک اسٹیٹمنٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اداروں کے سربراہان کی تقرری کب ہوگی، سرکاری اداروں کا نقد رقم نکلوانا سمجھ سے باہرہے جب کہ اداروں میں ایڈہاک ازم کی کوئی گنجائش نہیں ہے اورجوکسی کے حکم کا محتاج ہو وہ آزادانہ کام کیسے کرے گا۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کوآئندہ ہفتے تک جواب دینے کی ہدایت کرتے ہوئے ہائیکورٹ کی جانب سے اکاوٴنٹ کی انکوائری پرحکم امتناعی کا ریکارڈ طلب کرلیا جب کہ کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں