Print this page

ڈان لیکس کیس،اہم شخصیات کےخلاف کارروائی کا فیصلہ

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیراعظم نواز شریف نے ڈان لیکس کی کمیٹی کی متفقہ سفارشات کی منظوری دیدی ہے اور وزارت داخلہ نے اعلامیہ بھی جاری کر دیا جس میں سابق وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید، راﺅ تحسین اور طارق فاطمی کے خلاف کارروائی کے فیصلے کی توثیق کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے 29 اپریل کو ڈان لیکس کی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی اور وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کو پہلے سے ہی عہدے سے الگ کر دیا گیا تھا۔ اعلامیہ میں پرویز رشید، راﺅ تحسین اور طارق فاطمی کے خلاف کارروائی کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کمیٹی اس بات پر متفق تھی کہ راﺅ تحسین اپنی ذمہ داریاں سرانجام دینے میں ناکام رہے جبکہ طارق فاطمی سے معاون خصوصی کا عہدہ واپس لے لیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے ڈان اخبار، ایڈیٹر اور رپورٹر کا معاملہ آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی (اے پی این ایس) کے سپرد کرتے ہوئے ڈان اخبار، ایڈیٹر ظفر عباس اور رپورٹر سرل المیڈا کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق اعلامیہ میں سیکیورٹی معاملات پر پرنٹ میڈیا کا ضابطہ اخلاق بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے حکم پر عملدرآمد کے بعد ڈان لیکس کا معاملہ حل ہو گیا۔
واضح رہے کہ آج جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں بھی وہی سفارشات شامل ہیں جو اس سے پہلے 29 اپریل کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں تھیں۔ حکومت کی جانب سے ڈان لیکس کی انکوائری رپورٹ کے جاری ہونے والے نکات کے مطابق طارق فاطمی سے معاون خصوصی برائے خارجہ امور کا عہدہ فوری طور پر واپس لے لیا گیا تھا جبکہ پرنسپل انفارمیشن افسر راﺅ تحسین کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دیا تھا۔
وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کے دستخط سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے ڈان اخبار کی خبر کے معاملے پر بنائی گئی انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی تھی۔ وزیر اعظم ہاﺅس سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں ڈان اخبار اور صحافی سرل المیڈا کے خلاف انضباطی کارروائی کا معاملہ آل پاکستان نیوز پیپرزسوسائٹی (اے پی این ایس ) کو بھجوایا گیا تھا اور اے پی این ایس کو ایسے واقعات سے بچنے کیلئے ضابطہ اخلاق مرتب کرنے کو کہا گیا تھا جو خاص طور پر پرنٹ میڈیا کیلئے ملکی سلامتی کے معاملات پر رپورٹنگ کے حوالے سے قواعد و ضوابط کا تعین کر سکے گا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں