Print this page

پاکستان نے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی نہیں کی، ترجمان دفتر خارجہ

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال بدستور خراب ہوتی جارہی ہے معصوم کشمیریوں کو قتل کیا جارہا ہے بھارتی انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے کارکنوں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کیا جارہا ہے اور آر ایس ایس کے کارکن بھارت کی سرپرستی میں اپنے یونٹ بنا رہے ہیں تاکہ کشمیریوں کی تحریک کو کچل سکیں۔
انتہا پسند تنظیم کے کارکن دہشت گردی میں ملوث ہیں اور کشمیریوں کو قتل کررہے ہیں اور لوگوں کو خوفزدہ کررہے ہیں کہ وہ تحریک میں حصہ نہ لیں۔ دو سو کے قریب طالب علموں کو گرفتار کیا گیا اور پرامن احتجاج پر تشدد کیا جارہا ہے۔ آٹھ لوگوں کو فائرنگ کرکے شہید کیا گیا ہے بھارت مقبوضہ کشمیر میں سوشل میڈیا پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے اور 36 ٹیلی ویژن چینلز کو بند کردیا گیا ہے تاکہ انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کو دبایا جاسکے۔
حریت قائدین کو گرفتار کیا گیا ہے سنگین انسانی حقوق کی صورتحال افسوسناک ہے آسیہ اندرابی کی صحت تشویشناک بتائی جارہی ہے لوگوں کو علاج کی سہولت فراہم نہیں کی جارہی اور سید علی گیلانی کو سیمینار سے خطاب کرنے سے روکا گیا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ڈیموگرافی تبدیل کرنے کے حوالے سے خط لکھا ہے۔
عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کے حالات پر مداخلت کرے اور بھارتی مظالم رکوائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے کل بھوشن یادیو کے حوالے سے پروپیگنڈا سے آگاہ ہیں پاکستان نے کیس کے حوالے سے آئی سی جے کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا ہے معاملہ پر غور کررہے ہیں۔ اس معامل پر ابھی تبصرہ نہیں کروں گا۔ پاکستان نے کل بھوشن کے معاملے پر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی نہیں کی۔ وہ ایک بھارتی جاسوس تھا اور پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کارانہ سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کے اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں غیر ریاستی لوگوں کو مستقل رہائشی سرٹیفکیٹس دیئے جارہے ہیں بھارتی فوجیوں کو آباد کیا جارہاہے اور پنڈتوں کی کالونیاں بنائی جارہی ہیں تاکہ استصواب رائے پر اثر انداز ہوسکے۔ مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلا جارہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہاورڈ کی بھارت کے نیوکلیئرمیٹریل کے حوالے سے سٹڈی پر غور کررہے ہیں۔ عالمی سطح پر بھارت کی جانب سے نیوکلیئر میٹریل کے حوالے سے غیر شفافیت اور عالمی سیف گارڈز کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہارکیا جارہا ہے۔
بھارت نیوکلیئر ہتھیاروں کو دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے بڑھا رہا ہے۔ جنوبی ایشیاء کے استحکام کے لئے خطرہ ہے پاسکتان کی قومی سلامتی کے لئے بھی خطرہ ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کا پرامن حل کا خواہاں ہے۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے سے امریکی انتظامیہ کی جانب سے رابطہ سے آگاہ نہیں ہوں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر مسئلہ حل کرنے کے لئے دونوں اطراف کی ملٹری کی سطح پر رابطہ جاری ہے اور سروے کیا جارہا ہے مسئلہ کے حل ہونے تک سرحد کو کھولنا لوگوںکی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے پہلے بھی قیمتی جانوں کا نقصان ہوا ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کی قابض افواج مسلسل لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کررہی ہیں اور سول آبادی کو نشانہ بنا رہی ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میںسنگین انسانی حقوق کی صورتحال سے دنیا کی توجہ ہٹا سکے۔
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

comments2