Print this page

فوج سے متعلق توہین آمیز پوسٹس ناقابل قبول ہیں

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)وفاقی وزیراخلہ چوہدری نثار علی کا اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سوشل میڈیا غیر منظم نظریہ ہے جس پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ، سوشل میڈیا میں کوئی بھی کسی بھی نام اور مذہب سے اکاؤنٹ بنا سکتا ہے جس کی وجہ سے بڑی مقدار میں توہین آمیز اور قابل اعتراض مواد سامنے آیا جس میں ہماری انتہائی مقدس ترین ہستیوں سے متعلق ہرزہ سرائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین اور قانون پر سوشل میڈیا کے حملے ہوئے ہیں اور پچھلے چند ہفتوں سے پاک فوج کے حوالے سے تضحیک آمیز پوسٹ سامنے آئی ہیں، کوئی پاکستانی اپنی فوج کے بارے میں ایسی پوسٹس نہیں ڈال سکتا کیوں کہ ہم پاکستان کے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں اور فوج جانوں کا نذرانہ دے رہی ہے لہذا فوج سے متعلق توہین آمیز پوسٹس ناقابل قبول ہیں۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر کسی قسم کی قدغن نہیں لگائی جارہی لیکن جمہوری ملک کے لیے مادر پدر سوشل میڈیا قابل قبول نہیں لہذا قانون آئین کی پاسداری کرنا لازمی ہے اس لیے سوشل میڈیا پرکچھ ایس اوپیز اتفاق رائے سے طے کی جائیں گے اور پوسٹس بے نام یا کسی اور نام سے نہیں ہونی چاہییں جب کہ نامناسب پوسٹ ڈالنے والوں کے لیپ ٹاپ کے فارنزک ٹیسٹ کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی پوسٹس کا تعلق چاہے میری پارٹی سے ہو ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے اور عمران خان شناخت کریں اگر (ن) لیگ کے کسی شخص نے فوج یا عدلیہ کے خلاف پوسٹ ڈالی ہوتو پکڑیں گے جب کہ پاکستان نے توہین مذہب سےمتعلق مواد کے خلاف بہت کچھ کیا جس کی وجہ سے گستاخانہ مواد کے خلاف کارروائی پر پوسٹس نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں۔
نیوز لیکس کے معاملے پر بات کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی سے متعلق ضابطہ اخلاق پراتفاق طے پایا اور کمیٹی کی متفقہ مجوزہ سفارشات پر عمل درآمد ہو رہا ہے جب کہ میرا خیال ہے ہم مل کر سفارشات آگے لے کر چلتے ہیں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

comments30