Print this page

راحیل شریف کو فوجی اتحاد کی سربراہی کے لئےسرکاری طور پر نہیں بھیجا گیا، ایک نئی بحث چھڑگئی

 

یمزٹی وی (اسلام آباد)وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف اسلامی اتحاد فورس کی سربراہی کے لیے ذاتی حیثیت میں سعودی عرب گئے انہیں سرکاری طور پر نہیں بھیجا گیا۔
سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کمیٹی کو مشرق وسطیٰ باالخصوص سعودی عرب قطر تنازعہ پر بریفنگ دی،کمیٹی نے سفارش کی کہ پاکستان خلیجی بحران میں غیر جانب دار رہ کر مصالحتی کردار ادا کرے۔
بریفنگ دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ قطر سعودی تنازعہ میں پاکستان غیرجانبداری کی پالیسی پر کاربند ہے اور کسی دوسرے کے مسئلے میں مداخلت نہیں کرے گا۔ پارلیمنٹ کی منظور کردہ قرارداد خلیجی بحران میں پاکستان کی پالیسی کا بنیادی نکتہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف ذاتی حیثیت میں اسلامی اتحاد فورس کی سربراہی کررہے ہیں، انہیں سرکاری طور پر سعودی عرب نہیں بھیجا گیا۔
اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر کریم خواجہ نے خلیجی بحران میں پاکستانی کردار پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ راحیل شریف کو رضاکارانہ طور پر واپس آجانا چاہیے۔ اگر سعودی عرب اس طرح پاکستان سے بھرتیاں کرے گا تو پھر ایران بھی کرے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ جنرل (ر) راحیل شریف کو واپس بلانے سے سعودی عرب سے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔ پاکستان میں پچاس فیصد زرمبادلہ خلیجی ممالک سے ہی آتا ہے، لہذا ملک اتنے بڑے نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
کمیٹی کی چیرپرسن نزہت صادق نے کہا کہ پاکستان نے سعودی قطر تنازع میں مصالحتی کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے اور اس سلسلے میں وزیراعظم نواز شریف کی سعودی شاہ سلمان اور امیر قطر تمیم بن حماد الثانی سے فون پر بات چیت ہوئی ہے۔سینیٹ کمیٹی نے سفارش کی کہ پاکستان خلیجی بحران میں غیر جانبدار رہ کر مصالحتی کردار ادا کرے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں