ایمزٹی وی (اسلام آباد)وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے انتہائی قریبی ساتھی سیف الرحمن کا حلفیہ بیان سامنے آیا ہے انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ بیرون ملک خطیر رقم بھجوانے کے نہ صرف وہ چشم دید گواہ ہیں بلکہ سہولت کار کے طور پر بھی وہ مذکورہ بنک اکاﺅنٹ ہولڈرز کی غیر قانونی مدد بھی فراہم کرتے رہے ہیں۔
حلفیہ بیان میں انہوں نے کہا کہ وہ حبیب بنک مال روڈ ایمپورٹ ڈیپارٹمنٹ میں تعینات تھے تو اس دوران عروج ٹیکسٹائل اور چنارشوگر ملز کے کرتادھرتا جاوید کیانی نامی ایک شخص آیا ، جاوید کیانی چونکہ ایک جانی پہچانی شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ ان کا بنک میں بہت آنا جانا تھا کیونکہ دو ملوں کے حساب وغیرہ کی وہ نگرانی کرتے تھے، جاوید کیانی نے 1992 ءمیں کہا کہ ان کے جاننے والے ہیں جن کے مذکورہ بنک میں اکاﺅنٹ کھولے جائیں، ان کی درخواست پر تینوں افراد کا نام میں نے لکھ لیا ، دوسرے دن جاوید کیانی کو بذریعہ فون بتایا کہ کسی آدمی کو بھیج دیں جو کہ فارم لے جائیں، تو اسی اثناءمیں جاوید کیانی نے ان اشخاص کو بھیجا جن کے نام لکھوائے گئے تھے وہ آئے اور فارم لے گئے۔
دوسرے دن فارم پر ہو کر آگئے اور بنک منیجر امتیاز احمد باجوہ کے احکامات پر اکاﺅنٹ کھول دیے گئے۔ سیف الرحمن نے اپنے حلفیہ بیان میں کہا کہ بنک منیجر کی منظوری کے بعد اصغر علی نامی شخص کو اکاﺅنٹ نمبر 106578 جبکہ سلیمان کو 106561 نمبر کا اکاﺅنٹ کھولا گیا۔ سیف الرحمن نے انکشاف کیا کہ مذکورہ اکاﺅنٹ ہولڈرز کے فارم پر جاوید کیانی کے کہنے پر لکھا گیا تھا کہ ان کے ساتھ کوئی خط و کتابت نہ کی جائے کیونکہ لگتا یوں تھا کہ ایڈریس عارضی ہیں۔
سیف الرحمن کے مطابق مذکورہ بنک اکاﺅنٹس میں بذریعہ ٹریولز چیک جمع ہوتے تھے جس پر ڈی پی سی جاری ہوتی تھی پھر دھیرے دھیرے ٹی ٹی بھی اتی رہی ہیں جو کہ بیرون ملک جاتی تھیں۔ سیف الرحمن کے مطابق مذکورہ اکاﺅنٹس ہو لڈرز کو انہوں نے نہیں دیکھا کہ بنک آتے بھی تھے یا نہیں اگر کبھی آئے بھی ہیں تو انہیں یاد نہیں ہے ، اور جب رقم نکلوانے کا معاملہ ہوتا تو جاوید کیانی مجھے یا وجاہت کو فون کرتے اتنی رقم درکار ہے جو کہ انہیں دی جاتی رہی ہے ۔ سیف الرحمن حلفیہ بیان کے مطابق تمام رقم کی ٹرانزکشن جاوید کیانی نامی شخص کے ذریعہ ہوتی رہی ہے چونکہ انہی کے کہنے پر اکاﺅنٹ کھولے گئے تھے۔