Print this page

ملک کے سے سب سے بڑے کیس کے فیصلہ کی گھڑی

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)ملک میں سب سے بڑے کیس کی سب سے اہم تحقیقات پر بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم آج اپنی رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرائے گی۔
7مئی کو تشکیل دی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کررہے ہیں، ٹیم نے مجموعی طور پر 62دن بلا ناغہ کام کیا ۔
اس دوران ٹیم نے وزیراعظم نواز شریف، ان کے دو بیٹوں حسین نواز، حسن نواز اور صاحبزادی مریم نواز سمیت شریف خاندان کے دیگر اہم افراد کے بیانات قلمبند کیے۔
 
ٹیم نے وزیراعظم کے بھائی وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم کے قریبی عزیز طارق شفیع، جاوید کیانی، وزیراعظم کے سمدھی و وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور وزیراعظم کے کلاس فیلو اور نیشنل بینک کے صدر سعید احمد چمن کے بیانات بھی قلمبند کیے۔
ٹیم نے تحقیقات کے دوران چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری سے بھی حدیبیہ پیپرملز کیس کے بارے بیانات قلمبند کیے۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے حدیبیہ پیپر ملز کی تحقیقات کرنے والے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر بشارت شہزاد اور جاتی امرا پراپرٹی کی تحقیقات کرنے والے سابق ایف آئی اے افسر جاوید علی شاہ سے بھی کیس کا پس منظر جانا۔
سپریم کورٹ نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو پیر 10جولائی تک کام مکمل کرکے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کررکھی ہے ۔
سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ آسمان گرے یا زمین پھٹے، جے آئی ٹی دی گئی مدت کےد وران ہی کام مکمل کرے گی، اس کی مدت میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔
دوسری طرف حکومت نے قطری شہزادے کےبیان کے بغیر رپورٹ کو تسلیم کرنے سے انکار کا اعلان کردیا ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں