جمعہ, 19 اپریل 2024


اسلامی اتحادی فوج کا قیام تاحال عمل میں نہیں آیا،سرتاج عزیز

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)سینیٹ میں سعودی عرب کی سربراہی میں اسلامی فوجی اتحاد پر مشیرخارجہ نے اپنے پالیسی بیان میں کہا کہ اسلامی اتحادی فوج کا قیام تاحال عمل میں نہیں آیا، وہاں انسداد دہشت گردی کی ٹریننگ ہورہی ہے ، سابق آرمی چیف راحیل شریف بھی تاحال اتحادی فوج کے سربراہ نہیں بنے، ٹی او آرز پر مشاورت کرنے والے وزرا دفاع کا اجلاس نہیں ہوا اسی لئے عسکری اتحاد کے ٹی او آرز طے نہیں ہوئے۔
مشیرخارجہ کے بیان پر چئیرمین سینیٹ رضاربانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک سعودی اتحاد کے ٹی او آرز تک نہیں بنے اور فوج تیار ہوگئی آپ نے تو اس فوجی اتحاد کا سربراہ بھی مقرر کر دیا ہے، آپ کے سابق آرمی چیف سعودی اتحاد کی سربراہی کے لیے بھی چلے گئے، وہ وہاں کیا کر رہے ہیں، ریٹائرڈ فوجی کرنل اور بریگیڈیئر رینک کے افسران وہاں جا رہے ہیں، امریکی سینیٹرز پاکستان آتے ہیں اور صرف اسٹیبلشمنٹ سے ملاقاتیں کرکے چلے جاتے ہیں انہوں نے کبھی منتخب نمائندوں سےملاقات نہیں کی۔
رضاربانی نے مشیر خارجہ سے استفسار کیا کہ اگر ٹی او آرز پاکستان کی مرضی کے مطابق نہ بنے تو حکومت کیا کرے گی، اگر اتحادی فوج کا قیام عمل میں آگیا اور اس نے مشرق وسطیٰ کے کسی ملک کے خلاف کارروائی کی تو آپ کیا کریں گے، آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اس کا اثر نہیں پڑے گا۔
سرتاج عزیزنے جواب دیا کہ ہماری اطلاع کے مطابق ابھی تک عسکری اتحاد کو کوئی فوج ترتیب نہیں دی گئی، یمن میں جن ممالک نےفوج بھیجی ہے وہ اس اتحاد کےذریعے نہیں گئی جب کہ سابق آرمی چیف اسی پالیسی پر عمل کریں گے جو پاکستان
ااسلام آباد: سینیٹ میں سعودی عرب کی سربراہی میں اسلامی فوجی اتحاد پر مشیرخارجہ نے اپنے پالیسی بیان میں کہا کہ اسلامی اتحادی فوج کا قیام تاحال عمل میں نہیں آیا، وہاں انسداد دہشت گردی کی ٹریننگ ہورہی ہے ، سابق آرمی چیف راحیل شریف بھی تاحال اتحادی فوج کے سربراہ نہیں بنے، ٹی او آرز پر مشاورت کرنے والے وزرا دفاع کا اجلاس نہیں ہوا اسی لئے عسکری اتحاد کے ٹی او آرز طے نہیں ہوئے۔
مشیرخارجہ کے بیان پر چئیرمین سینیٹ رضاربانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک سعودی اتحاد کے ٹی او آرز تک نہیں بنے اور فوج تیار ہوگئی آپ نے تو اس فوجی اتحاد کا سربراہ بھی مقرر کر دیا ہے، آپ کے سابق آرمی چیف سعودی اتحاد کی سربراہی کے لیے بھی چلے گئے، وہ وہاں کیا کر رہے ہیں، ریٹائرڈ فوجی کرنل اور بریگیڈیئر رینک کے افسران وہاں جا رہے ہیں، امریکی سینیٹرز پاکستان آتے ہیں اور صرف اسٹیبلشمنٹ سے ملاقاتیں کرکے چلے جاتے ہیں انہوں نے کبھی منتخب نمائندوں سےملاقات نہیں کی۔
رضاربانی نے مشیر خارجہ سے استفسار کیا کہ اگر ٹی او آرز پاکستان کی مرضی کے مطابق نہ بنے تو حکومت کیا کرے گی؟ اگر اتحادی فوج کا قیام عمل میں آگیا اور اس نے مشرق وسطیٰ کے کسی ملک کے خلاف کارروائی کی تو آپ کیا کریں گے، آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اس کا اثر نہیں پڑے گا۔
سرتاج عزیزنے جواب دیا کہ ہماری اطلاع کے مطابق ابھی تک عسکری اتحاد کو کوئی فوج ترتیب نہیں دی گئی، یمن میں جن ممالک نےفوج بھیجی ہے وہ اس اتحاد کےذریعے نہیں گئی جب کہ سابق آرمی چیف اسی پالیسی پر عمل کریں گے جو پاکستان کی پارلیمنٹ بنائےگی۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment