Print this page

پاک فوج کے سابق اور عرب اتحاد کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی گرفتاری کی خبر

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)معروف عرب جریدے امارات الیوم کی ویب سائٹ سے ملتی جلتی ایک نئی امریکی ویب سائٹ نے سعودی عرب میں پاک فوج کے سابق اور عرب اتحاد کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی گرفتاری کا شوشہ چھوڑ دیا لیکن امارات الیوم کی ویب سائٹ سمجھتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے اسے اہمیت دی اور سوشل میڈیا پر ہلچل مچ گئی لیکن یہ خبر جھوٹی اور پاک سعودی تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی بھونڈی سازش کی گئی ، ایسی کسی بھی گرفتاری یا کشیدگی کی جنرل راحیل شریف کے قریبی ساتھی و تجزیہ نگار جنرل (ر) امجد شعیب نے بھی تردید کردی اور اسے مخصوص حلقوں کی لابنگ قراردے دیا۔
تفصیلات کے مطابق معروف عرب نیوز ویب سائٹ امارات الیوم کے نام سے مشابہت رکھنےو الی ایک ویب سائٹ نے عربی زبان میں راحیل شریف کی سعودی عرب میں گرفتار ہونے کی افواہ پھیلی تو نام میں مشابہت ہونے کی وجہ سے لوگوں نے اسے معروف ویب سائٹ سمجھتے ہوئے سوشل میڈیا پر شیئرکردی لیکن بعدازاں کسی کو یہ خبرمشکوک معلوم ہوئی کیونکہ ویب سائٹ کے نام میں موجود لفظ ’T ‘ کے نیچے ایک نقطہ(ڈاٹ) موجود تھا ۔ مزید جانچ پڑتال پر معلوم ہوا کہ یہ ویب سائٹ 2012 ء میں امریکہ سے رجسٹرڈ ہوئی ۔
میڈیاذرائع کے مطابق جنرل ریٹائرڈ نے کہا کہ گزشتہ رات دبئی کے میڈیا سیل نے بے بنیاد خبر چلادی کہ پاکستان آرمی کے سابق چیف جنرل (ر) راحیل شریف کو سعودی عرب میں عین اس وقت گرفتار کرلیا گیا جب وہ خفیہ طور پر پاکستان آرہے تھے، اس خبر کو ایک بھارتی چینل نے بھی نشر کردیا۔
جنرل امجد شعیب نے کہا کہ پاناما کیس کا فیصلہ نواز شریف کا ذاتی مسئلہ ہے لیکن وہ اسے قومی ایشوبنا کر ملکی اداروں کے مابین نہ صرف کشیدگی پھیلارہے ہیں بلکہ سپریم کورٹ پر بھی اعتراضات اٹھارہے ہیں جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے ان کو سہولت دیتے ہوئے جے آئی ٹی بنادی تاکہ یہ اطمینان سے ثبوت فراہم کردیں مگر انہوں نے نہ ہی سپریم کورٹ میں ثبوت فراہم کئے اور نہ ہی جے آئی ٹی میں جبکہ سپریم کورٹ چاہتی تو ان کو جے آئی ٹی بنائے بغیر بھی سزا دے سکتی تھی۔
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں