Print this page

کورٹ میں جانے کی اجازت نہ ملنے پر وزیر داخلہ برہم

 

ایمزٹی وئ(اسلام آباد)وفاقی وزیر داخلہ برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ احسن اقبال کو اوپن کورٹ میں جانے کی اجازت دی جانی چاہیے تھی ،یہ حکم اوپر سے نہیں آیا بلکہ مقامی سطح پر اس کا انتظام کیا گیا ہو گا ،اتنی بات تو ہمیں کرنی چاہیے ۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت اعظمیٰ اور جے آئی ٹی میں انصاف ہوتا نظر نہیں آیا اور اب جو ہو رہا ہے وہ بھی آپ دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اندرنہ جانے دینے پر عدالت کے جج اور مانیٹرنگ جج کو نوٹس لینا چاہیے اور ہمیں امید ہے کہ معزز جج صاحبان نوٹس لیں گے۔احتساب عدالت کے باہر میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے اندر جانے کی کوشش نہیں کی لیکن یہ اوپن کورٹ ہے جہاں وکلا اور میڈ یا سمیت متعلقہ افراد کو جانے دیا جانا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں چھوڑ دیں کہ ہما رے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے ،آج اوپن کورٹ میں میڈ یا اور وکلا کو بھی نہیں جانے دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھی چلے گا اور ہم اپنی بات بھی کہتے رہیں گے کیونکہ آزاد میڈیا اور سیاستدانوں کو اپنی بات کہتے رہنا چاہیے ۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان جنگ لڑ رہا ہے ،ہمیں اپنی بات بھی کرنی ہے اور اصلاح بھی کرنی ہے لیکن ہم اپنا موقف نہیں بدلیں گے ،باقی لوگوں کو موقف بدلنا ہو گا کیو نکہ ہم صحیح بات کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں ملک میں آئین کی حکمرانی نہیں ہو گی ،وہ کب تک اسے روک سکتے ہیں،بلآخر آئین کی حکمرانی ہی ہو گی ۔احسن اقبال کی جانب سے استعفیٰ دیے جانے کے بیان پر خواجہ آصف نے کہا کہ باہر آنا مسئلے کا حل نہیں ،استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں گے تو بعض طبقوں اور عناصر کی خواہش پور ی ہو جائے گی۔ان کا مزیدکہنا تھا کہ میں اس ساری صورتحال کو لائٹ لے رہا ہوں کیونکہ ہمیں صورتحال کو گرم نہیں کرنا ۔
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں