Print this page

نئی حلقہ بندی بنانے کا متفقہ فیصلہ

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) اسپیکر قومی اسمبلی کی زیرصدارت پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں 2017 کی مردم شماری کے نتائج کی روشنی میں نئی حلقہ بندیوں پر غور کیا گیا اس موقع پر زاہد حامد نے پارلیمانی رہنماؤں کو حلقہ بندیوں کے معاملے پر حکومتی موقف پر بریفنگ دی اور پارلیمانی رہنماؤں سے تجاویز بھی مانگیں۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اجلاس میں بڑی سیر حاصل بحث ہوئی اور نئی حلقہ بندیوں پر اتفاق رائے ہوا، سب پارٹیوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ جمعرات اور جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حلقہ بندیوں سے متعلق بل منظور کرایا جائے گا جس کے بعد بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔ نئی حلقہ بندیوں سے نشستیں نہیں بڑھیں گی تاہم بلوچستان، کے پی کے اور اسلام آباد کی ایک سیٹ بڑھے گی۔ نئی مردم شماری کے بعد قومی اسمبلی کی نشستوں میں صوبوں کی نمائندگی کے تناسب کے تعین کے لیے آئینی بل تیار کرلیا گیا ہے جب کہ پارلیمانی رہنماؤں نے بل کی اصولی منظوری بھی دے دی ہے۔ بل کے متن کے مطابق قومی اسمبلی میں پنجاب کی 9 نشستیں کم ہوجائیں گی جن میں7 جنرل اور 2 مخصوص نشستیں شامل ہیں۔ خیبر پختونخواہ کی قومی اسمبلی میں 5 نشستوں کا اضافہ ہوگا جن میں 4 جنرل اور ایک مخصوص نشست شامل ہے۔ بلوچستان میں مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی 3 نشستوں کا اضافہ ہوگا جن میں2 جنرل اور ایک مخصوص نشست شامل ہے، اسلام آباد کی ایک نشست کا اضافہ کیا جائے گا جب کہ سندھ کی قومی اسمبلی میں موجودہ نشستیں برقرار رہیں گی۔ واضح رہے کہ اس وقت قومی اسمبلی 342 نشستوں پر مشتمل ہے جس میں سے 272 نشستوں پر اراکین براہ راست انتخاب کے ذریعے منتخب ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں مذہبی اقلیتوں کے لیے 10 اور خواتین کے لیے 60 نشستیں بھی مخصوص ہیں، جنہیں 5 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے والی جماعتوں کے درمیان نمائندگی کے تناسب سے تقسیم کیا جاتا ہے۔ اجلاس میں خورشید شاہ، نوید قمر، غوث بخش مہر، غلام احمد بلور، محمود اچکزئی، فاروق ستار چیئرمین نادرا، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور محکمہ شماریات کے حکام نے شرکت کی۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں