منگل, 23 اپریل 2024


فیض آباد دھرنا، آئی بی اور آئی ایس آئی کی رپورٹ سے سپریم کورٹ مایوس

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے فیض آباد میں تحریک لبیک کے دھرنے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کرتے ہوئے انتظامیہ کو معاملہ حل کر کے پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے، دھرنے کے حوالے سے آئی بی اور آئی ایس آئی کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹس پربھی عدالت اعظمیٰ نے مایوسی کا اظہار کیا ہے ۔اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل اشترااوصاف نے وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کی جانب سے دھرنے سے متعلق رپورٹس جمع کرائیں جن میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت تمام حالات سے آگاہ تھی لیکن پھر بھی حکومت پنجاب نے اقدامات نہیں اٹھا ئے ۔جس پر جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب تمام حالات سے آگاہ تھی لیکن کوئی اقدامات نہیں اٹھائے ،ریاست کے اداروں کا کردار کدھر ہے ۔
انہوں نے استفسار کیا کہ دھرنے والوں کو چائے،کھانا اور موبائل سگنل کہاں سے آ رہے ہیں ،گولیاں نہ برسائی جائیں لیکن دھرنے والوں کی سہو لیات بند کردی جائیں ۔عدالت نے پوچھا کہ 17دنوں سے دھرنے والوں کے کھانے پینے کا بندو بست ہو رہا ہے جبکہ قریب کوئی ہوٹل بھی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ دھرنے میں جس زبان کا استعمال کیا جا رہا ہے ،اس کی اسلام میں کوئی اجازت نہیں ۔
دھرنے کے حوالے سے آئی بی اور آئی ایس آئی کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹس پر عدالت اعظمیٰ نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ خفیہ اداروں کی رپورٹس پر مایوسی ہوئی ہے، ان میں کوئی تفصیل نہیں ہے ، رپورٹس دوبارہ پیش کی جائیں۔
انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا عدالت کو بتایا جائے کہ دھرنے کے پیچھے کون ہے اور اس کا فائدہ کس کو ہورہا ہے، دھرنے میں کون کون ہیں؟ کہیں غیر ملکی تو شامل نہیں؟ دھرنے والوں کو غیر ملکی فنڈنگ تو حاصل نہیں، انٹیلی جنس اپنا کام ٹھیک نہیں کر رہی ، آئی ایس آئی ملک کا مضبوط ادارہ ہے اسے ڈیلیور کرنا چاہیے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئندہ سماعت پر آئی بی اور آئی ایس آئی کے اعلیٰ حکام موجود ہوں تاکہ وہ دیکھ سکیں یہ ایمان اتحاد اور تنظیم والا پاکستان نہیں ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اپنی شہرت کے لیے سب کچھ ہو رہا ہے تاکہ نام بن جائے ،لوگوں کو تکلیف ہو رہی ہے ،راستہ بند کرنے کا ایک حوالہ دے دیں ،اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلا م میں کہیں بھی ایسا نہیں لکھا ۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان کو دلائل کی بنیاد پر بنا یا گیا ،جب دلیل کی بنیاد ہی ختم ہو جائے ،ڈنڈے کے زور پر صحیح بات اچھی نہیں لگتی ۔ان کا کہنا تھا کہ دشمنوں کے لیے بڑا آسان ہے کہیں آگ لگا دے اور ہم آپس میں لڑتے رہیں ۔انہوں نے کہا کہ احکام الہٰی پر عمل نہیں ہو رہا اور ریاست کا سرجھکا ہوا ہے ،جب ریاست ختم ہو گی تو فیصلے سڑکوں پر ہوں گے ۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ حکومت کی رٹ نظر نہیں آرہی ،ایک شخص کی رٹ قائم ہے ،ہمیں گالیا ں دی جا رہی ہیں ،اس پر دھرنے والوں کو شکریہ کہہ دیجیے گا ۔
انہوں نے کہا کہ فتنہ فساد خراب ترین جرم ہے ،کیا میں بھی مسلمان نہیں رہا ؟۔انہوں نے انتظامیہ سے کہا کہ بتائیں کیاحکم کریں ،ہماری ذمے داری قانون کی تشریح ہے ،ذمے داری ریاست اور انتظامیہ کی ہے ،پھرآپ شکوہ کریں گے ہمارے کام میں مداخلت ہو رہی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ دھرنے کے باعث ایک بچہ جاں بحق ہو گیا ،حکومت کی جانب سے کوئی متاثرہ خاندان کے گھر گیا ،لوگ اپنے دفاتر وقت پر نہیں پہنچ پا رہے ،عدالتی نظام درہم برہم ہو گیا ،وکلا وقت پرعدالت نہیں پہنچ رہے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا لوگوں نے قرآن پاک پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے ۔انہوں نے استفسار کیا کہ کیا عدالتیں بند ہو گئی ہیں ،کل کوئی اور مسئلہ ہو گا تو کیا پھر شہر بند ہو جائیں گے ؟۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment