Print this page

چیف جسٹس کی خواجہ سعد رفیق کو "لوہے کےچنے" کی دعوت

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریلوے میں 60 ارب روپے خسارے کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو ’’لوہے کے چنوں‘‘ سمیت روسٹرم پر طلب کرلیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں فاضل بنچ نے سپریم کورٹ رجسٹری میں ریلوے میں 60 ارب روپے خسارے کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خواجہ سعد رفیق صاحب روسٹرم پر آئیں اور لوہے کے چنے بھی ساتھ لے کر آئیں، جس پر خواجہ سعد نے کہا کہ آپ ہمارے بھی چیف جسٹس ہیں، یہ بیان آپ کے لیے نہیں تھا سیاسی مخالفین کے لیے تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وہ وقت چلا گیا جب عدالتوں کی بے احترامی کی جاتی تھی، ہم ابھی آپ کی ساری تقریروں کا ریکارڈ منگواتے ہیں اور خسارے کا بھی، بتائیں ابھی تک ریلوے میں کتنا خسارہ ہوا ہے۔ جب تک عدالت نہیں کہے گی آپ چپ رہیں گے، جب تک ہم کہیں گے آپ یہیں کھڑے رہیں گے۔
بولنے کی استدعا مسترد ہونے پر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اگر مجھے نہیں سننا تو پھر میں چلا چاتا ہوں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ جس نیت سے آئے ہیں وہ ہم جانتے ہیں، آپ چلے جائیں ہم توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔
سماعت کےبعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا کہ میں نے ہمیشہ ملک میں آمریتوں کا سامنا کیا، ضیا الحق کے ساتھیوں میں شامل نہیں، پونے پانچ سال ریلوے کے لیے پورے دل و جان سے کام کیا لیکن آج بہت بددل اور دل گرفتہ ہوں، زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، پھر کسی بات پر پکڑا جاؤں گا، پوری نیک نیتی سے عدالت میں آئے اور ریلوے پر بات کرنا چاہتے تھے، جب ریلوے کا محکمہ ملا تو ادارہ 18 ارب کماتا تھا تو 50 ارب کا خسارہ تھا، اب صورت حال مختلف ہے، ہم نے کوئی چھانٹیاں نہیں کیں، ٹرین بند نہیں کیں۔ اب کوئی ریلوے کی نجکاری کی بات نہیں کرتا۔ ریلوے کا ادارہ اب مستحکم ہورہا ہے لیکن اسے ٹھیک ہونے میں 10 سے 12 سال لگیں گے۔
واضح رہے کہ خواجہ سعد رفیق نے گزشتہ برس ایک تقریب کے دوران خطاب میں کہا تھا کہ ہم لوہے کے چنے ہیں جو ہمیں چبانے کی کوشش کرے گا اس کے دانت ٹو ٹ جائیں گے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں