Print this page

عدالت کا جمع کرائے گئے آصف زرداری کے بیان حلفی پر عدم اطمینان کا اظہار

اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری، اہلیہ شہید محترم بے نظیر بھٹو، بچوں بلاول، بختاور اور آصفہ کے اثاثوں اور اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کرلیا

سپریم کورٹ میں این آر او کیس کی سماعت ہوئی اور عدالت نے گزشتہ روز جمع کرائے گئے آصف زرداری کے بیان حلفی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان سے باہر ان کی کوئی جائیداد نہیں۔

سپریم کورٹ نے آصف زرداری سے گزشتہ دس سال کے اثاثوں، بچوں اور بے نظیر بھٹو کے نام پر کھولے گئے اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے تمام تفصیلات بیان حلفی کے ساتھ دو ہفتوں میں جمع کرانے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا بتایا جائے کہ 2007ء میں آصف زرداری کے کتنے اثاثے تھے، براہ راست اور بلواسطہ ملکیتی اثاثوں کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں، آصف زرداری اگر کسی اثاثے کے ٹرسٹی ہیں تو اس کا بھی بتائیں۔ 

جسٹس عمرعطاء بندیال نے کہا کہ آصف زرداری کے بیان حلفی سے سوالات پیدا ہوئے ہیں، انہوں نے بیان حلفی میں موقف اپنایا ہے کہ آج کے دن تک ان کے کوئی غیر ملکی اثاثے نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے وکیل فاروق نائیک کو کہا کہ آصف زرداری سے پوچھ کر یہ بھی بتائیں کہ کیا ان کا کوئی سوئس اکاؤنٹ بھی ہے۔

سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف، سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم اور ان کے اہل خانہ کے اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کیا پرویز مشرف صرف اپنی تنخواہ سے دبئی میں فلیٹ خرید سکتے تھے۔ عدالت نے پرویز مشرف سے غیر ملکی اثاثوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ سابق آرمی چیف دس دن میں اپنی اہلیہ کے اثاثوں کی تفصیلات بھی دیں۔

پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ مشرف کے پاس دبئی میں فلیٹ ہے، ایک اکاؤنٹ میں 92 ہزار درہم ہیں، جبکہ جیپ اور مرسڈیز سمیت تین گاڑیاں بھی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے مشرف کو سعودی عرب سے تخائف ملے ہیں، کیا مشرف اپنی ساری زندگی کی تنخواہ سے بھی فلیٹ خرید سکتے تھے، ان سے کہیں عدالت آ کر خود وضاحت دیں۔

وکیل نے کہا کہ مشرف کے غیر ملکی اثاثے صدارت چھوڑنے کے بعد کے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا لیکچر دینے سے اتنے پیسے ملتے ہیں، کیوں نہ میں بھی ریٹارمنٹ کے بعد لیکچر دوں، چک شہزاد فارم ہاؤس کس کا ہے۔ وکیل نے جواب دیا کہ چک شہزاد فارم ہاؤس بھی پرویز مشرف کا ہے۔

چیف جسٹس نے آصف زرداری کا بیان حلفی لیک ہونے پر اپنے عملے کو طلب کر لیا۔ آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ آصف زرداری 9 سال جیل میں رہے مگر کچھ ثابت نہیں ہوا اور تمام مقدمات میں باعزت بری ہوئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ فی الحال صرف الزامات کا جواب لے رہے ہیں، اگر کوئی الزام غلط ہوا تو آصف زرداری کلئیر ہو جائیں گے، ہم سیاسی رہنماؤں کے سر سے تہمتیں ختم کرنا چاہتے ہیں، عوام کو اپنے لیڈروں پر بد اعتمادی نہیں ہونی چاہیے۔

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں