Print this page

پاکستان اور سعودیہ کے درمیان معاہدے کا امکان

پاکستان نے ادھار تیل اور مالی امداد کے عوض سعودی عرب کو ریکوڈک منصوبہ اور ایل این جی پاور پلانٹس میں بلین ڈالرزکی سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے۔

وزارت کامرس کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان نے سعودی عرب کو سونے اورتانبے کے ذخائر کے حامل ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کاری کی پیشکش کر دی ہے، اس معاہدے پردستخط سعودی اعلیٰ حکام کے  دورے کے دوران ہونےکا امکان ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اس معاہدے پرمزید گفت وشنید اعلی سعودی وفد کے آج سے شروع ہونے والے پانچ روزہ دورے کے دوران  ہوگی۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کی طرف سے سعودی عرب کو ملٹی بلین ڈالرز کے حامل گوادرمیں آئل ریفائنری  کے قیام اور پنجاب میں موجود ایل این جی پاور پلانٹس میں بھی سرمایہ کاری کی پیشکش کی جا چکی ہے۔کہا جاتا ہے چندروز  قبل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے مشیرخاص محمد اجیل الخطیب کی اچانک آمد پراسلام آباد میں کافی کھلبلی مچی ہوئی تھی جو وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے ایک دن بعد اسلام آباد پہنچے تھے۔

پاکستان نے سعودی عرب کوپاک چائنہ اقتصادی راہداری(سی پیک) میں شمولیت کی بھی آفرکی  ہے لیکن ابھی تک سرکاری طورپر نہ سعودی عرب اورنہ ہی چین کی طرف سے کسی ردعمل کا اظہارکیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ سعودی اعلی وفد سے مذا کرات کے دوران پاکستانی حکام کی دلچسپی تیل کی تاخیر سے ادائیگی اور ادائیگیوں کے توازن کا دبائو کم کرنے کے طریقہ کار طے کرنے میں ہوگی۔ کیونکہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث پاکستان کا درآمدی بل 4 بلین ڈالرکے اضافے سے  بڑھ کر18.5بلین ڈالر تک بڑھ جائیگا۔

پاکستان کوآئی ایم ایف کے پروگرام سے بچنے کیلئے  سعودی عرب سے کم ازکم فی الفور 2 ملین ڈالرز کے ادھار پرتیل اور مالی امداد کی ضرروت ہے جبکہ قرضوں کی ادائیگی اوردرآمدات  کے بل کے لیے رواں مالی سال میں 11بلین ڈالر درکار ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ وزرات پاور، انڈسٹری اور منرل کے مشیر احمد حمید الغامدی اعلی سعودی وفدکی سربراہی کر رہے ہیں، سعودی انٹرنیشنل اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے ادارے( ایس سی آئی ایس پی)کے ڈائریکٹر سٹریٹجک پارٹنرشپ اور بزنس ڈیولپمنٹ زاریا قربان بیش اور سعودی تیل کمپنی آرامکو کے حکام بھی اس وفد کا حصہ ہونگے۔

ذرائع کے مطابق سعودی وفدآئل ریفائنری کے قیام کے لیے گوادرسی پورٹ کا بھی دورہ کریگا۔ اگر دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ طے پا جا تا ہے توسعودی عرب گوادر میں ریفائنری کی تعمیرکریگا جو روزانہ ایک لاکھ بیرل تیل فراہم کریگی۔

اگر ریکوڈک سے متعلق معاہدہ طے پا جاتا ہے تو یہ سعودی وفدکی آمدکا سب سے اہم نکتہ  ہوگا۔ یاد رہے کہ 2012 ء میں بلوچستان کی صوبائی حکومت کی طرف لیز منسوخ کئے جانے کے بعد ٹیتھیاںکاپرکمپنی نے عالمی عدالت میں ہرجانے کا دعوی کیا تھا۔

2013 ء میں سپریم کورٹ نے کمپنی کا دعوی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی کوریکوڈک کے ذخائر کی تلاش کے کوئی قانونی حقوق حاصل نہیں۔ عالمی عدالت میں کمپنی کی لیز منسوخ کرنے کی صورت میں  پاکستان کوان دنوں 11.43بلین ڈالر کے ہرجانے کی ادائیگی کے دعوے کا سامنا ہے تاہم  ذرائع کاکہنا ہے کہ ٹیتھیان کمپنی کے دعوی میں کئی ایک خامیاں موجود ہیں۔

ذرائع کے مطابق سعودی عرب حویلی بہادرشاہ پاورپلانٹ میںبھی سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے اور سعودی وفد پلانٹ کی سائٹ کا دورہ بھی کرے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ حکومت بھی حویلی بہادرشاہ اوربلوکی  پاور پلانٹس کی نجکاری کرنا چاہتی تھی لیکن لیکن بوجوہ ایسا نہ ہوگا۔ تاہم ابھی تک فوری طور پر واضح نہیں کہ سعودی عرب پاورپلانٹس میں بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے یا نہیں۔ البتہ قائداعظم تھرمل پاورکے لیے سعودی عرب کوسرمایہ کاری کی آفرکی جا سکتی ہے۔

مزید برآں پاکستان کے لیے آٹھ سے دس ارب ڈالر کا پیکیج زیر غور آئیگا۔  تین سال کے لیے ادھار تیل کی سہولت دیئے جانے کا امکان ہے۔ ادھار تیل سے پاکستان کو تین سے پانچ ارب ڈالرز کی سہولت ملے گی جبکہ ڈیڑھ ارب ڈالرز کی سعودی گرانٹ پر بھی تبادلہ خیال کیا جائیگا۔

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں