Print this page

سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی کی قیمت سے متعلق کیس طلب کر لیا

 

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ جو حالات ہیں منرل واٹر بند کرنا پڑے گا۔ سپریم کورٹ میں زیر زمین پانی کی قیمت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سندھ اور خیبرپختون خوا کی حکومتوں نے موقف اختیار کیا کہ انہیں پانی کی قیمت نہیں چاہیے جبکہ پنجاب نے 50 پیسے فی لیٹر قیمت کی تجویز دی۔ عدالت نے پنجاب حکومت کی رپورٹ کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 50 پیسے فی لیٹر قیمت کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بھی اپنی حکومت کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی قیمت کا تعین کابینہ کی منظوری کے بغیر کیا گیا۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے قیمت کے تعین کے لیے دس دن کی مہلت مانگتے ہوئے کہا کہ گھریلو استعمال اور صنعتوں کے لیے پانی کی قیمت الگ ہوگی۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے بھی بات کرنے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو حالات ہیں منرل واٹر بند کرنا پڑے گا، لگتا ہے دو سے تین فیکٹریاں بند کرنا پڑیں گی، واٹر سمپوزیم میں صوبوں کے ذمہ داران شریک نہیں ہوئے، دنیا ہمارا رونا رو رہی ہے، مگر ہمارے اپنوں کو فکر نہیں۔ سپریم کورٹ نے معاملے پر چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ عدالت نے 15 دن میں نیسلے کمپنی کا آڈٹ بھی مکمل کرنے اور پیش رفت رپورٹ ہر ہفتے پیش کرنے کا حکم دیا۔ زیر زمین پانی کی قیمت کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں