Print this page

آئی جی اسلام آباد کی تقرری کیلئے حکومت کی درخواست مسترد

کراچی: سپریم کورٹ نے نئے آئی جی اسلام آباد کی تقرری کیلئے حکومت کی درخواست مسترد کردی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اسلام آباد سمیت ملک بھر میں صورتحال نازک ہے، وفاق کوعبوری آئی جی کی تعیناتی کی اجازت دیتے ہیں لیکن مستقل آئی جی اسلام آباد جان محمد ہی ہوں گے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب ںثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے نئےآئی جی اسلام آباد کی تقرری کیلئے حکومت کی درخواست پر سماعت کی۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلام آبادکی صورتحال کشیدہ ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا آئی جی ملک سے باہر ہوتا تو کسی اور بندے کو ایڈیشنل چارج دے دیں، عدالت اپنے فیصلے کو بدل نہیں سکتی۔
عدالت نے نئے آئی جی کی تعیناتی کی اٹارنی جنرل کی استدعا مسترد کر دی اور کہا امن وامان کےلئے عبوری آئی جی تعینات کرسکتے ہیں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہم نے آئی جی کے تبادلے کو معطل نہ کیا ہوتا تو پھر آپ کیا کرتے، ہم وضاحت کر دیتے ہیں کسی کو اضافی چارج دے دیں۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آپ اضافی چارج دینے کا ہی حکم کر دیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ملک کےحالات کودیکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے، وزیراعظم نے رات کو اس بارے میں اعلان بھی کیا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں آئی جی اسلام آبادملک میں موجودنہیں، اسلام آباد سمیت ملک بھر میں صورتحال نازک ہے، ہم وفاقی حکومت کوعبوری آئی جی کی تعیناتی کی اجازت دیتے ہیں لیکن مستقل آئی جی جان محمد ہی ہوں گے۔
دوسری جانب آئی جی اسلام آباد جان محمد وطن واپس پہنچ گئے اور انہوں نے چارج سنبھال کر کام بھی شروع کردیا، حکومت نے ملائیشیا میں کورس پر گئے ہوئے آئی جی جان محمد کو واپس آنے کی ہدایت کی تھی۔
خیال رہے نئے آئی جی اسلام آباد کے تقرر کیلئے حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور اٹارنی جنرل کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کی گئی تھی۔
یاد رہے گذشتہ روز آئی جی اسلام آباد تبادلہ ازخودنوٹس پر چیف جسٹس نے سینیٹر اعظم سواتی سے کل اپنی اوربچوں کی جائیداد کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر آئی جی اسلام آباد اور متاثرہ خاندان کو طلب کرلیا تھا۔
چیف جسٹس کےطلب کرنے پر فوادچوہدری سپریم کورٹ میں پیش ہوئے ، فوادچوہدری کا کہنا تھا عدالت کی کبھی توہین کی نہ کبھی ایسا سوچاہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا بیوروکریسی نے حکمرانی نہیں کرنی آپ نے ہی کرنی ہے۔
واضح رہے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے وزیراعظم عمران خان کے زبانی حکم پر ہونے والا آئی جی اسلام آباد کےتبادلےکا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا اور غیرقانونی تبادلے سے متعلق جواب طلب کیا تھا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں