Print this page

والدکانام ہٹا کر’بنت پاکستان‘لکھواناشرعی طورپرغلط قرار

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے تطہیر فاطمہ کیس میں والد کا نام ہٹا کر ’بنت پاکستان‘ لکھوانا شرعی طور پر غلط قرار دے دیا ہے۔
 
گزشتہ روز اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ قبلہ ایاز کی سربراہی میں تطہیر فاطمہ کیس پر غور کیا گیا جس کے بعد کونسل نے اپنا فیصلہ وزارت قانون کو ارسال کردیا۔
 
اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے کے مطابق والدین کے بارے میں علم ہونے کے باوجود ان کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرنا جائز نہیں جب کہ دستاویزات پر والد کا نام ہٹا کر 'بنت پاکستان' لکھوانا شرعاً درست نہیں ہے۔
 
اسلامی نظریاتی کونسل کے وزارت قانون کو ارسال کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی کوششوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے
 
واضح رہے کہ 22 سالہ پاکستانی لڑکی تطہیر فاطمہ نے گزشتہ برس اپنے پیدائشی سرٹیفکیٹ اور دیگر دستاویزات میں سے اپنے والد کا نام ہٹانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ جس شخص نے کبھی اسے دیکھا نہیں اور نہ کفالت کی، وہ والد کیسے کہلا سکتا ہے؟
 
تطہیر فاطمہ نے اپیل کی تھی کہ ان کا سرکاری دستاویزات میں حقیقی والد شاہد ایوب کا نام ہٹا کر اس کی جگہ بنت پاکستان لکھا جائے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں