Print this page

بنی گالا کو اگر ریگولرائز کررہے ہیں تو پھر باقیوں کو کیوں نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے صرف بنی گالا کو ریگولرائز کرنے کی بات پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنی گالا کو اگر ریگولرائز کررہے ہیں تو پھر باقیوں کو کیوں نہیں۔
 
 
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وفاقی دارالحکومت کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں سی ڈے اے آپریشن کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
 
چیف جسٹس نے سی ڈی اے نمائندے سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے بنی گالا کو ریگولرائز کیا؟۔ نمائندہ سی ڈی اے نے کہا کہ بنی گالا ریگولرائزیشن کے لئے کمیٹی بنائی گئی ہے۔
صرف بنی گالا کو ریگولرائز کرنے کے بیان پر عدالت کا شدید اظہار برہمی کیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بنی گالا کو اگر ریگولرائز کررہے ہیں تو پھر باقیوں کو کیوں نہیں، اگر بنی گالا میں آپریشن نہیں کررہے تو کھوکھوں کو کیوں گرایا؟، بنی گالا میں غریب نہیں،امیر رہتے ہیں،اس لئے سی ڈی اےریگولرائز کررہا ہے، چیئرمین سی ڈی اے نے رپورٹ کیوں جمع نہیں کرائی۔
 
میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیا ہم چیئرمین سی ڈی اے کو توہین عدالت میں طلب کرلیں؟۔
 
عدالت نے نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے اکائونٹس غیر منجمد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کو رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی اور سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

پرنٹ یا ایمیل کریں