Print this page

عدالت نےسابق صدرکےخلاف کیس کا فیصلہ سنانےسےروک دیا

 اسلام آباد:ہائی کورٹ نے مشرف غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے روکنے کی حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے خصوصی عدالت کو سابق صدر کے خلاف کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کا فیصلہ روکنے کے حوالے سے وزارت داخلہ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اس موقع پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پرویز مشرف کے وکیل کو روسٹرم سے ہٹاتے ہوئے کہا کہ آپ ابھی پیچھے کرسی پر بیٹھ جائیں، ہمیں پہلے وزارت داخلہ کو سننے دیں۔

اس موقع پر خصوصی عدالت کی تشکیل کے نوٹیفکیشن کی کاپی بھی عدالت میں پیش کی گئی جب کہ سیکرٹری وزارت قانون کے پیش نہ ہونے پرعدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور سیکرٹری قانون کو آدھے گھنٹے میں اصل ریکارڈ کے ساتھ پیش ہونے کاحکم دیا۔

دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا وزارت داخلہ اس کیس میں نئی شکایت درج کر سکتی ہے، اکتوبر 1999 کے اقدامات کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا، وزارت داخلہ اکتوبر 1999 سے متعلق الگ شکایت کیوں درج نہیں کرتی، اس کیس میں بھاری ذمہ داری ہمارے کندھوں پر ہے، وفاق ہی اب ہمارے پاس آگیا کہ اس کیس میں فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں ہوئے جب کہ 1999 کے اقدامات کو بھی غیر آئینی قرار دے دیا گیا۔

 جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ کو اتنے سالوں کے بعد اب معلوم ہوا کہ وفاقی حکومت کی داخل کردہ شکایت درست نہیں، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ شکایت درست نہیں تھی تو اپنی شکایت واپس لے لیں، جائیں جا کر بیان دیں ہم مشرف کے خلاف درخواست واپس لے رہے ہیں، کیا آپ پرویز مشرف کے خلاف کیس نہیں چلانا چاہتے، سادہ سا سوال ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں