Print this page

ریاض حنیف راہی کے عدالت میں چرچے

 
 

اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق نوٹی فکیشن کو چیلنج کرنے والے ریاض حنیف راہی سپریم کورٹ میں مسلسل تیسرے روز بھی مرکز نگاہ اور زیر بحث رہے۔

جمعرات کے روز سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار ریاض حنیف راہی میڈیا کے نمائندوں اور وکلا کی مرکز نگاہ رہے۔

 میڈیا سے بات کرتے ہوئے ریاض حنیف نے کہا کہ میری درخواست پر آج بھی سماعت ہورہی ہے، پہلی بار سپریم کورٹ اس معاملے کو دیکھ  رہی ہے، سپریم کورٹ نے معاملہ 184/3 کے تحت اٹھالیا ہے، اس لئے عدالت میں میرا ہونا ضروری نہیں۔
 
 گزشتہ روز سماعت شروع ہوتے ہی چیف جسٹس نے درخواست گزار کے بارے میں استفسار کیا کہ گمشدہ پٹیشنر کا کچھ پتا چلا وہ کدھر رہ گئے۔ اس پر درخواست گزار ریاض حنیف راہی  پیش ہوئے اور کہا کہ اور حالات پیدا ہو گئے ہیں مگر چیف جسٹس نے کہا آپ تشریف رکھیں انہیں حالات میں ہم آگے بڑھیں گے۔

ایک موقع پر درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے روسٹرم پر آ کر پھر کہا کہ وہ درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ان کی استدعا پھر سے مسترد کر دی۔ درخواست گزار کو بھی چیف جسٹس نے مزاقاً کہا کہ اٹارنی جنرل کے بیان کے مطابق تو آپ کو بھی آرمی چیف لگایا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ریاض حنیف راہی ماضی قریب میں بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تقرری کے خلاف درخواست دائر کرنے سمیت  کئی اہم معاملات پر عدالت سے رجوع کرچکے ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں