Print this page

سال 2020 تعلیم کے لئے سب سے مشکل سال گزرا, وفاقی وزیرتعلیم

اسلام آباد: وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود سے گزشتہ روز آل پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز سپریم کونسل کے وفد نے ملاقات کی۔

وفد کی نمائندگی افضل بابر، ملک ابرار احمد، چوہدری عبید اللہ، ناصر محمود اور ابرار احمد خان نے کی۔ وفد نے وفاقی وزیر تعلیم کا تمام مصروفیات ملتوی کر کے ملاقات کرنے پر اظہار تشکر کیا اور انکو اپنے مطالبات اور مسائل پیش کئے۔

ملاقات کے دوران وفاقی وزیر نے کہا سال 2020 تعلیم کے لئے سب سے مشکل سال گزرا۔ تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ میرے لئے سب سے زیادہ تکلیف دہ تھا۔ وفاقی وزیر تعلیم نے وفد کو بتایا کہ وزرات تعلیم از خود کوئی فیصلہ نہیں لیتی بلکہ وزارت صحت کے ڈیٹا، اور ہدایات کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔

وفاقی وزیر تعلیم نے وفد کو بتایا کہ طلبہ کے کورسز مکمل کرنے کے لئے 4 جنوری کی میٹنگ میں مارچ میں ہونے والے امتحانات آگے لے جانے پر فیصلہ کریں گے۔ صورت حال کو دیکھتے ہوئے گرمیوں کی چھٹیوں کو کم کرنے کا بھی سوچ رکھا ہے۔

اپریل سے شروع ہونے والےتعلیمی سال کو اگست میں لے جانے پر بھی مشاورت کریں گے۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ انہوں نے تمام صوبائی وزرا تعلیم کو 4 جنوری کی بین الصوبائی وزرا تعلیم کانفرنس سے پہلے ، اپنے صوبوں کی پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز سے ملاقات کرنے کی درخواست کی ہے اور وہ خود اجلاس میں پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز کی نمائندگی کریں گے انکی پوری کوشش ہوگی جتنا جلدی ممکن ہو تعلیمی ادارے کھول دیئے جائیں اس ضمن میں انشا اللہ اچھی خبر دیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا سیاست اپنی جگہ پر مگر تعلیمی فیصلے ہم متفقہ طور پر کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر تعلیم نے وفد کو اس مشکل گھڑی میں چھوٹے اسکولوں کی مدد کے لئے حکومتی اقدامات سے بھی آگاہ کیا اس سلسلے میں وزیر اعظم سے بھی بات کی، انکے لئے مالی امداد اور بلا سود قرضوں کی فراہمی کا پیکج تشکیل دیا جو کہ اسوقت وزارت خزانہ میں ہے۔

وفاقی وزیر تعلیم نے کہا تعلیمی سرگرمیوں کے تعطل کا جتنا احساس اور تکلیف انکو ہے شاید کسی اور کو ہو۔ وہ اور انکی وزارت پورے طور پر انکے ساتھ کھڑی ہے۔

آل پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز کے وفد نے کہا کہ آپکا ووٹ اور خواہشات ہمیشہ ہمارے ساتھ رہی ہیں جس پر ہم تہہ دل سے ممنون ہیں۔میٹنگ میں پارلیمانی سیکرٹری ایجوکیشن وجہیا اکرم، وفاقی سیکرٹری تعلیم فرح حامد خان، ایڈیشنل سیکریڑی محی الدین احمد وانی اور دیگر سینئر آفیسرز موجود تھے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں