Print this page

انسداد دہشتگردی اسکواڈکی اندھادھندفائرنگ سےایک اورنوجوان طالب علم قتل

اسلام آباد: انسداد دہشتگردی اسکواڈ نے گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر کے ایک اور نوجوان طالب علم کو قتل کردیا ۔ اسلام آباد پولیس ماورائے عدالت اقدامات سے باز نہ آئی انٹرمیڈیٹ کا طالب اسامہ ندیم گھر کے اخراجات پورے کرنے کے لیے آن لائن ٹیکسی چلاتا تھا۔
مقتول کے والدنے تھانہ رمنا پولیس کو درخواست جمع کرادی انکا مؤقف ہے کہ بچہ بے قصور تھا انسداد دہشتگردی کے ان اہلکاروں کا
ایک روز قبل اسامہ سے جھگڑا ہواتھا،پوسٹ مارٹم مکمل ہونے کے بعد طلباکی میت گھر پہنچادی گئی ہے

ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گولیاں گاڑی سامنے اور داہیں بائیں سے برسائی گئیں، گاڑی پر 17 گولیوں کے نشان پائے جن میں تین ڈرائیور اسامہ کو لگیں۔مقتول نوجوان اسامہ ندیم اسلام آباد کے علاقے جی 13 میں اپنے والد کے ہمراہ کرائے کے مکان میں رہتا تھا اور انٹرمیڈیٹ کا طالب ہونے کیساتھ گھر کے اخراجات پورے کرنے کے لیے آن لائن ٹیکسی چلاتا تھا۔

ای ٹی سی اہلکاروں نے موقف اختیا ر کیا تھا کہ نوجوان کو گاڑی نہ روکنے پر پیچھے سے فائر کیے گئے تاہم ان کا موقف غلط ثابت ہوا۔

واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑی کو روک کر سامنے اور دائیں بائیں سے متعدد فائر کیے گئے، جھوٹ کا پول کھلنے کے بعد مدثر مختار، شکیل احمد، سعید احمد، محمد مصطفے اور افتخار احمد نامی پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لئے ڈی آئی جی کی سربراہی میں انکوائری ٹیم تشکیل دے دی ہے جبکہ وزیر دا خلہ شیخ رشید نے فوری قتل کے مقدمے کے اندراج کا حکم دے دیا ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں