×

Warning

JUser: :_load: Unable to load user with ID: 46
 Print this page

24 دن کا مختصر عرصہ اور تاریخی فیصلے

ایمزٹی وی (اسلام آباد)پاکستانی عدالتی تاریخ میں مختصرترین عرصے کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رہنے والے جسٹس جواد ایس خواجہ آج ریٹائر ہو رہے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے 17 اگست کو پاکستان کی تاریخ کے تیئسویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف لیا۔ اپنی شعلہ بیانی اور عمومی سوچ کی ڈگر سے ہٹ کر چلنے والے چیف جسٹس خواجہ نے 24 دن کے مختصر عرصے میں اہم کیسوں کے تاریخی فیصلے دیئے۔ صبح 9 بجے سے شروع ہونے والی عدالت چیف جسٹس جواد کی سربراہی میں شام 6 بجے تک تقریباً روزانہ کی بنیاد پر سماعتیں کرتی رہی جس کے بعد ایک کے بعد ایک تاریخی فیصلے سامنے آتے چلے گئے چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کراچی میں کھیل کے گراونڈ سے شاپنگ پلازہ ہٹانے کے فیصلے پر نظر ثانی کی وہ درخواست مسترد کردی جو عرصے سے لٹکی ہوئی تھی۔ ڈی ایچ اے اور دیگر کئی ادارے جو آڈیٹر جنرل سے اپنا آڈٹ کرانے سے گریزاں تھے، انہیں بھی آڈٹ کا پابند بنانے کے لیے حکم جاری ہوا۔ ملک بھر میں قبضے کرکے ہاوسنگ پراجیکٹس بنانے کا معاملہ چیف جسٹس خواجہ نے خاص طور پر اٹھایا جس میں جنگلات کی زمین پر بحریہ ٹاون کا قبضہ، لاہور میں ڈی ایچ اے کے نام پر متنازعہ اراضی کیس، زرعی ریسرچ کی زمین پر سی ڈی اے کی پلاٹنگ اور سندھ میں 50 ہزار ایکڑ زمین کی کوڑیوں کے مول فروخت کے کیسز نمایاں ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے اندرون خانہ احتساب کے حوالے سے چیف جسٹس خواجہ کے پے در پے احکامات بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ اپنی 24 دن پر مبنی مختصر مدت کے اختتام پر چیف جسٹس خواجہ نے سینئر وکیل بیرسٹر علی ظفر کا توہین عدالت کی پاداش میں وکالت کا لائسنس معطل کیا تاہم وکلاءبرادری میں چیف جسٹس خواجہ کا یہ فیصلہ مقبول نہ ہو

پرنٹ یا ایمیل کریں