×

Warning

JUser: :_load: Unable to load user with ID: 46
 Print this page

نندی پور پاور پلانٹ تاخیر کا شکار۔۔۔ حکومت نے خط لکھدیا

ایمزٹی وی(اسلام آباد)تمام تر تنازعات اور تحقیقات کے باوجود حکومت نے نندی پور پاور پلانٹ کی لاگت میں 44 فیصد تک اضافے کی درخواست کردی۔ رواں سال 15 اپریل کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے نندی پور پلانٹ کے لئے 45 ارب روپے کی لاگت کی منظوری دی تھی بعد ازاں این پی جی سی ایل کی جانب سے درخواست میں نیپرا کو متنبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پراجیکٹ پہلے ہی مقروض اور تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے اور اگر اس کی لاگت میں اضافہ نہ کیا گیا تو یہ قائم نہیں رہ پائے گا این پی جی سی ایل کی درخواست میں نیپرا سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ حقائق کی روشنی میں پلانٹ کی لاگت میں اضافہ کرے تاکہ صارفین پلانٹ سے پیدا ہونے والی بجلی باقاعدگی سے استعمال کر سکیں۔ واضح رہے نندی پور پراجیکٹ 31 مئی کو وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے افتتاح کے صرف 5 دن بعد ہی بند ہوگیا تھا، پلانٹ سے 42 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کی جارہی تھی۔ ذرائع کے مطابق این پی جی سی ایل کی درخواست پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پی سی ون کے تحت نندی پور منصوبے کہ اصل لاگت 8۔58 ارب تھی لیکن نیپرا نے اس کی لاگت کا تخمینہ کم کرکے 45 ارب روپے کردیا۔ تفصیلات کے مطابق چند روز قبل وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے سینٹ کو بتایا تھا کہ جولائی تک منصوبے پر 58 ارب روپے میں سے 49 ارب روپے خرچ کیے جاچکے تھے اور گیس پر منصوبے کو چلانے کے لئے 9 ارب روپے باقی ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ پلانٹ پر انجینئرنگ کے کام، خریداری اور تعمیر کے لیے 7۔317ملین ڈالر مختص کیے گئے تھے لیکن نیپرا نے اس میں سے بھی 11 اعشاریہ 2 ملین ڈالر کی منظوری نہیں دی جبکہ الگ سے 65 ملین ڈالر کے مطالبے کو بھی رد کردیا گیا۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ انجینئرنگ، خریداری اور تعمیر کے علاوہ دیگر اخراجات کے لیے 46 ملین ڈالر رکھے گئے تھے جس میں سے 19 ملین ڈالر کی منظوری دی گئی جبکہ اسپیئر پارٹس کی خریداری کے لیے 15 ملین ڈالرز کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن نیپرا نے 11 ملین ڈالر کی منظوری دی۔

پرنٹ یا ایمیل کریں