Print this page

دنیا کی بہترین جامعات میں اسلامی ملک کی جامعہ شامل نہیں

ایمزٹی وی(اسلاآباد)اسلامی دنیا کے تھنک ٹینک کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس کے مطابق اسلامی ممالک کی ایک بھی یونیورسٹی دنیا کی 100 اعلیٰ ترین جامعات میں شامل نہیں تاہم چند ممالک کی جامعات دنیا کی 400 بہترین جامعات میں شامل ہیں۔اس حوالے سے ان کاکہنا تھا کہ اسلامی دنیا میں سائنسی تحقیق کے مسائل کا گہرائی سے جائزہ لیتے ہوئے جامعات کے منتظمین ، حکومتوں اور متعلقہ وزارتوں کے لیے ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی ممالک میں سائنسدان وزارتوں اور بیوروکریسی کے سرخ فیتے میں جکڑے ہوئے ہیں جب کہ علمی سوچ آزادی اورمداخلت سے پاک ماحول میں ہی پروان چڑھتی ہے۔ رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ او آئی سی سے وابستہ 57 اسلامی ممالک میں سے 20 ملکوں نے 90 فیصد سائنسی مقالہ جات (ریسرچ پیپرز) تحریر کیے ہیں، 1996 سے 2005 میں سب سے زیادہ مقالے بالترتیب ترکی، ایران، مصر، سعودی عرب ، ملائیشیا میں تحریر کیے گئے ہیں جب کہ پاکستان اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے۔ ٹاسک فورس میں بارآور تحقیق کرنے والے اسکالروں کو انعامات دینے، بنیادی نصاب میں تبدیلی اوراساتذہ کی تقرری کو سائنسی بنیادوں پر جانچنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔اس حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ اسلامی ممالک میں سائنس و ٹیکنالوجی کی ترویج کےلیے سیاسی عزم کی شدید کمی ہے اور جامعات کو جائز اختیارات اور آزادی ملنی چاہیے تاکہ وہ اختیارات اور دریافتوں کا سفر جاری رکھ سکیں۔ اس کے علاوہ میرٹ، شفافیت، اور معیار کو بلند رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ سائنس کے نام پر نیم سائنسی تحقیقی مقالہ جات شائع کرنے سے بچا جاسکے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں