Print this page

بلوچستان میں بغاوت کا اندیشہ

ایمزٹی وی(اسلام آباد)عام انتخابات 2013ء کے بعد بلوچستان میں حکومت سازی کے حوالے سے معاہدے طے ہوا تھا جس کے مطابق ڈھائی سال بعد صوبے کا اقتدارنیشنل پارٹی سے لے کر مسلم لیگ (ن) کے حوالے کیا جانا ہے تاہم ذرائع کے مطابق حکومت وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک کو تبدیل نہیں کرنا چاہتی۔ٹفصیلات کے مطابق بلوچستان میں حکومت سازی کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن)، نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مابین ہونی والے معاہدے کے حوالے سے (ن) لیگ کی قیادت کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ دوسری طرف مری معاہدے پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان صوبائی اسمبلی نے بغاوت کا عندیہ بھی دیا ہے۔ ان اراکین کا خیال ہے کہ گزشتہ ڈھائی سال سے مسلم لیگ (ن) کے ارکان مسلسل نظر انداز ہوتے رہے ہیں جس سے ان کے حلقوں میں بے شمار مسائل پیدا ہوگئے ہیں اور وہ اپنے حلقوں کی عوام کی حمایت لینے کے لیے بھی معاہدے کی خلاف ورزی پر بغاوت کر لیں گے۔ بلوچستان اسمبلی میں سب سے زیادہ 22 ارکان کی طاقت رکھنے کے باوجود (ن) لیگ کو اقتدار سے دوررکھا گیا۔ اگر مری معاہدے پر عملدرآمد نہیں ہوا تو بلوچستان حکومت میں شدید بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں