Print this page

22ویں آئینی ترمیم منظور یا نامنظور؟

ایمزٹی وی(اسلام آباد) حكومت نے 22 ویں آئینی ترمیم كی منظوری كے لیے سینیٹ كا اجلاس 2 جون كو طلب كرلیاتاكہ الیكشن كمیشن كے صوبائی ممبران كی تعیناتی كا عمل جلداز جلد شروع ہو سكے۔ ذرائع كے مطابق حكومت نے فیصلہ كیا ہے كہ سینیٹ كا اجلاس 2 جون كو بلا كر اس میں22 ویں آئینی ترمیم كی منظوری لی جائے، 22 ویں آئینی ترمیم كی منظوری كے فوری بعد حكومت اور اپوزیشن میں الیكشن كمیشن میں 4 نئے صوبائی ممبران كی تعیناتی كے لیے مشاورت شروع ہو جائے گی، اگر موجودہ ممبران كی ریٹائرمنٹ تك جو 12 جون كو ریٹائر ہو جائیں گے نئے ممبران كی تعیناتی نہ كی گئی تو الیكشن كمیشن غیر فعال ہو جائے گا جس سے ضمنی انتخابات ، سندھ میں بلدیاتی انتخابات كا تیسرا مرحلہ سمیت امور رك جانے كا خدشہ ہے كیونكہ الیكشن كمیشن كے غیر فعال ہونے كی صورت میں ضمنی انتخابات نہیں ہو سكتے اور نہ ہی الیكشن كمیشن كوئی فیصلہ كر سكتا ہے۔ ذرائع كے مطابق 22 ویں آئینی ترمیم كی منظوری كے بعد ممبران كے انتخاب كے لئے حكومت اور اپوزیشن كے پاس موجود آپشن بڑھ جائیں گے، اگر حكومت اور اپوزیشن 12 جون تک نئے ناموں پرمتفق نہیں ہو پاتے تو پھر پرانے ممبران كی ریٹائر منٹ كے ساتھ ہی الیكشن كمیشن غیر فعال ہو جائے گا اور نئے ممبران كی تعیناتی تك غیر فعال رہے گا۔ واضح رہے کہ سینیٹ كے سابقہ اجلاس سے 22 ویں آئینی ترمیم كی اراكین كی تعداد كم ہونے كے باعث منظوری نہیں لی جا سكی تھی۔

پرنٹ یا ایمیل کریں