Print this page

امریکی وفد سےسرتاج عزیز کی ملاقات

ایمز ٹی وی(اسلام آباد) وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے امریکی وفد سے ملاقات کو مفید اور تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے دشمن مشترک ہیں اور دونوں ملکوں کو مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنا ہوگی جب کہ امریکی وفد کو شمالی وزیرستان اورمیران شاہ میں امن وامان کی صورت حال دیکھ کر حیرت ہوئی۔

مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاک امریکا تعلقات خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کیلیے اہم ہیں،پاک،امریکاپارٹنرشپ کو ٹریک پر رکھنے کیلیے پاکستان مخلصانہ کوششیں کر رہا ہے،جنوبی ایشیا میں اسٹرٹیجک توازن قائم رکھنے کی ضرورت ہے، پاکستان افغانستان میں مفاہمتی عمل کیلیے پرعزم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ سینیٹرجان مکین کی سربراہی میں امریکی کانگریس کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کرتے ہوئے کیا۔ وفد میں سینیٹر لنڈسے گراہم، سینیٹر جوزف ڈونیلی اور سینیٹر بنجمن ساسی شامل تھے۔ امریکی وفد نے دفتر خارجہ میں مشیر خارجہ سے ملاقات کی، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد بھی شریک تھے۔ وفد نے فوج کی کامیابیوں کے بارے میں آگہی حاصل کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن پرمکمل اطمینان کا اظہار کیا اور اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ واپس جاکر کانگریس کو انسداد دہشتگردی اور معاشی ترقی کیلیے پاکستان کی امداد جاری رکھنے کا کہیں گے۔

امریکی سینیٹرز کو خوش آمدید کہتے ہوئے مشیر خارجہ نے دونوں ملکوں کے مابین باقاعدگی سے اعلیٰ سطح پر رابطوں کی اہمیت کا اعادہ کیا اور کہا کہ باہمی دلچسپی کے امور اور دیگر معاملات سے آگاہی کیلیے بالخصوص پارلیمانی تبادلے انتہائی مفید ہیں۔ جان مکین اور وفد کے دیگر ارکان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی بے پناہ کامیابیوں کو سراہا۔ وفد نے شمالی وزیرستان کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کی فاٹا میں استحکام کیلیے شفاف عمل قابل تعریف ہے۔ امریکی وفد کے ارکان نے فاٹا میں امن وامان کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے شمالی وزیر ستان میں کامیاب فوجی آپریشن کے نتائج کا خود مشاہدہ کیا، امریکی کانگریس کو پاکستان کی اقتصادی ترقی کیلیے امداد جاری رکھنے کے بارے بریف کرینگے

امریکی وفد نے کہا کہ امریکی حکومت اور کانگریس پاکستان کی مسلسل ترقی اور استحکام کو انتہائی اہمیت دیتی ہے۔ انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ دنیا میں بڑھتے ہوئے چیلنجز کے پیش نظر پاکستان اور امریکا کے درمیان ملکر کام کرنے اور قریبی رابطوں کو فروغ دینے کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔ جان مکین نے کہا کہ پاکستان سے مثبت پیغام لیکر جا رہے ہیں، پاکستان کیساتھ تعلقات بھارت کے تناظر میں نہیں دیکھتے، ایف سولہ کا معاملہ سینیٹ میں ڈسکس ہوتا تو 100میں سے80 سینیٹرز حمایت کرتے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے امریکی وفد کو اسلام آباد اور تاشقند میں حال ہی میں افغان رہنمائوں سے ملاقات، پاک افغان بارڈر منیجمنٹ، افغان مہاجرین اور افغانستان میں مفاہمتی عمل کے بارے میں تفصیل سے بریفنگ دی۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کیلیے اہم ہیں، پاک امریکہ پارٹنرشپ کو ٹریک پر رکھنے کیلئے پاکستان مخلصانہ کوششیں کر رہا ہے، جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک توازن قائم رکھنے کی ضرورت ہے، پاکستان افغانستان میں مفاہمتی عمل کیلیے پر عزم ہے، افغان باشندوں کی وطن واپسی کیلیے عالمی برادری پاکستان سے تعاون کرے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق سینیٹر جان مکین کی قیادت میں امریکی وفد نے شمالی وزیرستان کا دورہ کیا، وفد کے دیگر ارکان میں سینیٹر لنڈسے گراہم اور جوئے ڈونلے شامل تھے۔ امریکی وفد نے آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں دہشت گردوں سے پاک کرائے گئے علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں، کمیونیکیشن اور انفرااسٹرکچر کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے بعد پاک افغان سرحد کے قریب شمالی وزیرستان کے پورے علاقہ کو دہشت گردوں سے مکمل طور پر پاک کرنے پر پاک فوج کی بھرپور تعریف کی۔ امریکی سینیٹرز نے کہا کہ پاک فوج کی جانب سے کیے گئے بحالی کے کام سے اپنے علاقے میں واپس آنیوالے قبائلیوں کی عز م و احترام سے دوبارہ بحالی یقینی بنائی جاسکے گی۔ وفد کو دہشت گردوں سے خالی کرائی گئی خفیہ پناہ گاہوں کا بھی دورہ کرایا گیا۔ وفد نے زخمی سپاہیوں اور افسران سے ملاقات کی جو آپریشن ضرب عضب کے پہلے مرحلے میں شدید زخمی ہوئے اور دوبارہ رضاکارانہ طور پر میدان جنگ میں آگئے ہیں۔ امریکی وفد نے ضرب عضب میں حصہ لینے والے پائلٹس سے بھی ملاقات کی۔ وفد نے تمام پاکستان فوجیوں کے عزم اور ان کی مادر وطن کیلیے بے مثال قربانیوں کو سراہا۔ وفد نے آپریشن ضرب عضب کے شہداء کی یادگار کا دورہ بھی کیا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں