منگل, 16 اپریل 2024


بھارت بھول رہا ہے کہ کس قوم سے اس کا پالا پڑا ہے

 

ایمزٹی وی (آزاد کشمیر)نیول وار کالج کے وفد کے اعزاز میں عشائیے میں مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ کشمیری قوم پر مشکل وقت ضرور ہے لیکن ان کے حوصلے کوئی پست نہیں کرسکتا ، بھارت نے تمام حربے آزما کر دیکھ لئے وادی کے اندر تحریک مزاحمت دن بدن تیز ہوتی جا رہی ہے ،اب بوکھلا کر لائن آف کنٹرول پر بھاری ہتھیاروں سے سویلین آبادی کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے لیکن وہ یہ بات بھول رہا ہے کہ جس قوم سے اس کا پالا پڑا ہے وہ صدیوں سے مزاحمت کرتی آئی ہے۔
کشمیری کسی سے ڈرنے والے نہیں پاکستان میں رہنے والے پیدائشی پاکستانی جبکہ کشمیریوں نے اپنی مرضی اور منشاء کے تحت پاکستان کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا ہے پاکستان کے ساتھ محبت اور عقیدت کا یہ عالم ہے کہ گولیوں کی بوچھاڑ اورجنازوں میں بھی پاکستانی سبز ہلالی پرچم لہرائے جاتے ہیں
وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت سے متاثر ہ افراد کی بحالی اور منتقلی کے لئے تمام ضروری لوازمات پورے کئے جائیں گے ،دریں اثناء راجہ فاروق حیدر خان نے کہنیاں میں بھمبر سیکٹر میں جام شہادت نوش کرنے والے کشمیری سپوت حوالدار ابرار شہید کی قبر پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔
اس موقع پر وزیر اطلاعات مشتاق منہاس بھی ان کے ہمراہ تھے ،وزیراعظم نے شہید کے آبائی گاؤں کہنیاں میں پرائمری سکول کو مڈل کا درجہ، شہید کی بیوہ کو ملازمت،کہنیاں پلوٹ اسکول تک ایک کلومیٹر رابطہ سڑک کی تعمیر،کہنیاں پلوٹ رابطہ سڑک کو حوالدار ابرار شہید کے نام سے منسوب کرنے اور حوالدار ابرار شہید کی بیوہ کے لئے 3لاکھ روپے کا اعلان کیا ۔
حوالدار ابرار شہید کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے سکون اور حفاظت کے لئے مورچوں پر خدمات سر انجام دینے والے بہادر جوانوں پر ہمیں فخر ہے ،یہ ہمارے ہیرو ہیں ان کے اہلخانہ کے حوالے سے حکومت آزادکشمیر اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی وزیراعظم نے کہا کہ مہذب دنیا کو اب کشمیریوں کی آواز کو سننا ہو گا جن لوگوں نے بندوق اٹھائی انہیں پرامن جدوجہد سے روکا گیا تھا اب مکمل طور پر سیاسی اور پرامن جدوجہد ہے ، دنیا کے پاس کوئی جواب نہیں کہ وہ اس سے پہلوتہی برتے ،کشمیریوں کا خون سستا نہیں ہمارے بچے ،مائیں،بہنیں ،بیٹیاں جدوجہد آزادی میں سب کچھ قربان کر رہی ہیں.

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment