ایمزٹی وی(lاہور)سابق آرمی چیف ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کی اسلامی فوج میں دفاعی مشیر کے طور پر تقرری کا امکان ہے ،وہ آج سعودی عرب کی دعوت پر خصوصی طیارے میں شاہی مہمان بن کر سعودی عرب پہنچے ہیں ۔سابقہ سپہ سالار کے اعزاز میں دارالحکومت ریاض میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں سعودی حکمران خاندان کے افراد شرکت کریں گے ۔
ذرائع کے مطابق مطابق اسلامی فوج میں ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کا ابتدائی کنٹریکٹ دو سال کا ہو گا ۔واضح رہے کہ راحیل شریف کو سعودی عرب کی جانب سے ریٹائرمنٹ کے بعد مشترکہ فوج کی سربراہی کی پیشکش ہوئی تھی ۔
اخباری رپورٹ کے مطابق کے مطابق سعودی عرب کی دعوت پر ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف لاہور سے سعودی عرب پہنچے عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے بعد ان کے سعودی حکومت کے اعلیٰ ترین افراد سے مذاکرات ہونگے اور وہ 34ممالک کی مشترکہ فوج میں بطوری دفاعی مشیر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں گے جہاں انہیں نیٹو افواج کے سربراہ سے بھی کہیں زیادہ معاوضہ اور مراعات کی پیشکش ہو چکی ہے ۔
ذرائع کے مطابق اگر مذاکرات طے ہو جاتے ہیں جن کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ پہلے سے سارے معاملات طے ہو گئے ہیں تو ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کا کنٹریکٹ دو سال کے لیے ہو گا ۔اطلاعات کے مطابق سابق آرمی چیف نے اسلامی ملٹری اتحاد کی ذمہ داری سنبھالنے کے لیے رضا مندی کا اظہار کردیا ہے ۔مشترکہ فورس کا صدر دفتر سعودی عرب کے شہر ریاض میں ہے جسے جوائنٹ کمانڈ سنٹر کہا جاتا ہے ،یہ تنظیم سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف کی کوششوں سے قائم ہوئی جو داعش اور اس طرح کی دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف بنائی گئی ہے
۔جب تنظیم بنانے کا اعلان کیا گیا تو رکن ممالک کی تعداد 34تو جو اب بڑھ کر 39ہو گئی ہے جن میں سعودی عرب ،پاکستان ،ترکی ،اردن ،متحدہ عرب امارات ،بحرین ،بنگلہ دیش ،تیونس ،سوڈان ،سینگال ،ملائیشیا ،مصر ،مر اکش اور یمن کے علاوہ بعض ایسے اسلامی ممالک بھی شامل ہیں جن کی فوج صرف رسمی ہے جو پروٹوکول اور حکمران طبقہ کی سیکیورٹی تک محدود ہے۔