Print this page

شریف خاندان کی سزا کیخلاف کام کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

 

ایمز ٹی وی(لاہور) لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف درخواست پر بینچ کے سربراہ نے کیس کی سماعت سے انکار کردیا ، جس کے بعد بینچ ٹوٹ گیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت بینچ کے سربراہ جسٹس شمس محمود مرزا نے کیس کی سماعت سے معذرت کرتے ہوئے کہا ذاتی وجوہات پربینچ میں شامل نہیں ہونا چاہتا۔
جس کے بعد لاہورہائی کورٹ کا تین رکنی بینچ ابتدائی سماعت کے بعد ٹوٹ گیا، بینچ کے دیگرارکان میں جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس مجاہد مستقیم شامل ہیں۔
جسٹس شمس محمود مرزا کے انکار کے بعد نیا بینچ تشکیل دینے کے لئے درخواست چیف جسٹس ہائی کورٹ کو بھجوادی گئی ہے۔
یاد رہے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواست ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہو چکا ہے ، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل کے بنیادی حق سے متصادم ہے۔
دائر درخواست میں استدعا کی کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی گئی سزا غیر قانونی ہے، عدالت متروک شدہ نیب قانون کے تحت دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دے۔
یاد رہے گذشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈ میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت کیلئے لارجربنچ کی سفارش کی تھی۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ درخواست میں اہم اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں، جن کی تشریح ضروری ہے، اس لیے لارجر بنچ بنایا جانا ضروری ہے۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں