بدھ, 24 اپریل 2024


حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کردی گئی

لاہور: احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں نامزد سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کردی۔
 
کی احتساب عدالت میں رمضان شوگر ملز کیس سماعت ہوئی، سماعت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔
 
قومی ادارہ احتساب بیورو (نیب) کے وکیل نے کہا کہ رمضان شوگر ملز کیس میں سرکاری خزانے سے نالہ بنایا گیا، یہ اختیارات سے تجاوز کا کیس ہے۔
 
شہباز شریف نے کچھ کہنے کی کوشش کی تو عدالت نے انہیں روک دیا اور کہا کہ آپ کو سب کچھ کہنے اور سنانے کا موقع دیا جائے گا۔ قانونی اور طریقہ کار کی چیزیں ہیں جو قانون کے مطابق ہونی ہیں۔
 
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے 10 سال میں حکومت کے کئی سو ارب روپے بچائے، کیا میں نے نالے کے لیے سرکاری خزانہ استعمال کرنا تھا؟
 
احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ابھی آپ پر الزام ہے جسے ثابت ہونا باقی ہے۔
 
عدالت نے دونوں ملزمان پر فرد جرم عائد کردی، شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ فرد جرم عائد ہونے کے بعد عدالت نے دونوں کو واپس جانے کی اجازت دے دی۔
 
خیال رہے کہ اس سے قبل شہباز شریف کے خلاف 46 افراد نے گواہی دینے کے لیے حامی بھری تھی، تمام گواہان سابق وزیر اعلیٰ کے ساتھ کام کرتے تھے۔
 
ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے خلاف چیف انجینئر نیس پاک محمد ایوب، سابق ڈی سی او چنیوٹ، احمد جاوید قاضی اور امداد اللہ بوسال گواہی دینے کو تیار ہیں۔
 
علاوہ ازیں سابق سیکریٹری سید طارق شاہ، ایڈمن سیکریٹری طارق مسعود، ایس ای سی پی، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، پٹواری، تحصیلدار اور پولیس اہلکار بھی گواہان میں شامل ہیں۔ سابق ڈی سی او چنیوٹ ڈاکٹر ارشاد، شوکت علی اور سیکشن افسر پی ایچ ایس ذوالفقار افسر نعمت بھی گواہی دینے کو تیار ہیں۔
 
یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 11 جنوری 2018 کو رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس مکمل کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ملزم نامزد کیا تھا، بعد ازاں چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔
 
نیب ریفرنس کے مطابق ملزمان نے رمضان شوگر ملز کے لیے 10 کلو میٹر طویل نالہ بنوایا، شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اپنے خاندان کی مل کو فائدہ پہنچانے کے لیے عوامی مفاد کا نام لیا۔
 
قومی احتساب بیورو کے مطابق شہباز شریف کے اس فیصلے سے سرکاری خزانے کو 213 ملین کا نقصان ہوا، سرکاری خزانے کا نقصان شہباز اور حمزہ شہباز کی ملی بھگت سے ہوا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment