جمعرات, 25 اپریل 2024


آصف زرداری اور نواز شریف میں کوئی فرق نہیں،عمران خان

 

کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آصف زرداری اور نواز شریف میں فرق نہیں، دونوں نے ملک کو لوٹا، میرا زرداری کے ساتھ اتحاد نہیں ہوسکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، عمران خان کا کہنا تھا کہ میری21سالہ جدوجہد ہی نوازشریف اور زرداری جیسے لوگوں کے خلاف ہے، ان دونوں کی بیرون ملک جائیدادیں ہیں، دونوں نے مل کر باری باری ملک کو لوٹا۔ میں آصف زرداری کے ساتھ کبھی بھی اتحاد نہیں کرسکتا، وہ بھی اتنے ہی کرپٹ ہیں جتنا نواز شریف، بس اس کا طریقہ کار مختلف ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو300ارب کاجواب دینا ہے لیکن وہ ابھی تک صرف قطری خط لیے گھوم رہے ہیں اور سیاسی شہید بننے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ نوازشریف چاہتے ہیں کہ سسٹم ڈی ریل ہو تاکہ وہ سزا سے بچ پائیں، وہ یہ بھی جانتےہیں کہ منی لانڈرنگ میں مجرم ثابت ہونگے، ان کے وزراء اور خاندان والوں کو پتہ ہے کہ نوازشریف چوری چھپا رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس نے14بے گناہ افراد کو قتل کیا،80کواسپتال پہنچایا، انہیں چار سال سے انصاف نہیں ملا، مظلوم لوگوں کو انصاف دلانے کیلئے ڈاکٹر طاہرالقادری کے پاس گئے۔ کراچی پولیس کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ پولیس ہے، پولیس کو سیاسی نہ کیا جاتا تو شہر میں رینجرز کی ضرورت نہ پڑتی۔ انکاؤنٹرکروائے جائیں تو پھر پولیس دیگر افراد کو بھی ماردیتی ہے، جن لوگوں کو پولیس نے قتل کیا،ان کے اہلخانہ سے ملنے جاؤں گا، سندھ اور پنجاب میں پولیس کو سیاسی طور پراستعمال کیا جاتا ہے، ن لیگ، پی پی19سال اقتدار میں رہے لیکن انہوں نے کبھی پولیس اصلاحات نہیں کیں۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ زینب کے قاتل پکڑ نے سے پہلے پولیس نے دو لوگ مار دیئے،2500پولیس والے رائیونڈ میں تعینات ہیں، پنجاب میں ڈولفن پولیس فورس ایک ڈرامہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قصورمیں2015میں بھی بہت بڑا اسکینڈل سامنے آیا تھا، یہ اسکینڈل اس لئے دب گیا کیونکہ پیچھے اس کے پیچھے طاقتور لوگ ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ کے پی کے پولیس میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں، ہم نے کےپی میں پولیس ایکٹ پاس کیا، ہمارے صوبے میں پولیس ریفارمز کا ہی نتیجہ ہے کہ متاثرین نے آرمی چیف اور چیف جسٹس سے مدد کی اپیل نہیں کی کیونکہ لوگوں کو اپنی پولیس پر پورا اعتماد ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment