ھفتہ, 20 اپریل 2024


صحرا تھر پارکر میں بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت

 

کراچی: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تھر کے لیے بنائے گئے خصوصی محکمے کے بجٹ کے آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے 3 ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔
صوبہ سندھ کے صحرا تھر پارکر میں بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی۔
چیف سیکریٹری سندھ نے تھر سے متعلق رپورٹ پیش کردی۔ چیف سیکریٹری نے کہا کہ تھر کی ترقیاتی اسکیمیں متعلقہ محکموں کے حوالے کردیں۔
چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ وسیم احمد نے کہا کہ سندھ حکومت نے اسپیشل ڈپارٹمنٹ بنایا تھا، محکمے کے پاس آر او پلانٹس اور پمپنگ اسٹیشنز کی اسکیمیں تھیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دیگر محکموں کے ہوتے ہوئے اس محکمے کی کیا ضرورت تھی؟ آپ نے 105 ارب روپے کا بجٹ اس محکمے کو دیا۔
عدالت نے اسپیشل انیشیٹو ڈپارٹمنٹ پر خرچ کیے گئے بجٹ کے آڈٹ کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 3 ہفتے میں فرانزک آڈٹ کر کے رپورٹ پیش کی جائے، جو رقم خرچ ہوگئی ہے اس کا آڈٹ بہت ضروری ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل سماعت میں ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا تھا کہ تھر میں خوراک اور سہولتوں کی فراہمی کا کام شروع ہوجائے گا، 15 دن کی مہلت دی جائے۔
چیف جسٹس نے تنبیہہ کی تھی کہ تھر میں غذائی قلت سے ایک اور بچہ نہیں مرنا چاہیئے، میں خود اتوار کو علاقے کا دورہ کروں گا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment