Print this page

ایف بی آر والے اپنے ہی افسروں کو بچارہے ہیں، جسٹس گلزار

 
 
 
 
کراچی : کراچی کی تین جعلی کمپنیوں کے نو کروڑ روپے ٹیکس ریٹرن کے مقدمے قائم مقام چیف جسٹس نے غیر تسلی بخش جواب پرایف بی آر حکام کوجھاڑ پلادی، جسٹس گلزار نے کہا ایف بی آر والےاپنےہی افسروں کوبچارہےہیں، آپ لوگوں کو ملک کی پرواہ نہیں ہے۔
 
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کی تین جعلی کمپنیوں کےنوکروڑ روپےٹیکس ریٹرن کے مقدمے کی سماعت ہوئی ، قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمد غیر تسلی بخش جواب پر ایف بی آرحکام پر برس پڑے۔
 
جسٹس گلزار نے کہا ایف بی آر والے اپنے ہی افسروں کو بچارہے ہیں، نقصان پہنچانے والوں کو نوکری سے نکالنا کافی نہیں، آپ لوگوں کو ملک کی پرواہ نہیں۔
 
قائم مقام چیف جسٹس نے استفسار کیا یہ نو کروڑ ریکور کون کرے گا؟ یہ بتائیں ایف بی آر میں کل کتنے ملازمین ہیں، جس پر چیئرمین شبرزیدی نے جواب دیا ایف بی آر کے ملک میں اکیس ہزار پانچ سو ملازمین ہیں۔
 
جسٹس گلزار نے کہا شبرصاحب یہ بتائیں رقم کس کے جیب میں گئی، ساری جعلی کمپنیاں ہیں، ایف بی آر کی پبلک سروس کہاں ہے،آپ کا محکمہ تباہ حال ہے، ایف بی آر کے رولز دکھائیں، قانون میں رقم کی وصولی اور 5سال جیل لکھا ہے۔
 
عدالت نے مبینہ فراڈ پر 3 افراد کیخلاف کارروائی کیلئے ایف بی آر کو 3 ماہ کی مہلت دیتے ہوئے ڈاکٹراشفاق غنیو کیخلاف کارروائی سے متعلق رپورٹ 2ہفتے میں جمع کرانے کا حکم دیا۔
 
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اشفاق غنیو کے خلاف ایکشن کے لئے وزیراعظم کو بذریعہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن لکھ دیا، عدالت سے استدعا ہے کہ دو ہفتوں کی مہلت بڑھائی جائے، دو ہفتے مشکل سے وزیراعظم کی جانب سے جواب آئے گا۔
 
جس پر قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا اگر نیت ہوتو ایک دن میں بھی کام ہوسکتا ہے۔
 
عدالت نے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی مزید مہلت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت 3ماہ کے لئے ملتوی کردی۔

پرنٹ یا ایمیل کریں