Print this page

گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے آٹے کی قیمتوں کو آگ لگ گئی

 
 
 
 
 
کراچی: گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے مہنگائی کی ایک نئی سطح سامنے آ گئی ہے، ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال ختم ہو گئی ہے تاہم اس کے آفٹر شاکس تا حال جاری ہیں۔
 
مارکیٹ ذرایع نے کہا ہے کہ گندم کی 100 کلو گرام کی بوری اوپن مارکیٹ میں 400 روپے اضافے کے بعد 5200 روپے کی ہو گئی ہے، گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے آٹے کی قیمتوں کو آگ لگ گئی ہے۔
 
مارکیٹ ذرایع نے کہا ہے کہ چکی والوں کے لیے گندم کی 100 کلو گرام کی بوری 500 روپے اضافے کے بعد 5500 روپے تک پہنچ گئی، جب کہ سندھ حکومت نے آٹے کے ایکس مل پرائس 43 روپے فی کلو مقرر کیے ہوئے ہیں۔ شہر میں فائن آٹا 58 سے 60 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے، فائن آٹے کی قیمت میں 4 سے 6 روپے فی کلو اضافہ کر دیا گیا ہے، چکی آٹے میں بھی 4 سے 6 روپے فی کلو اضافہ کیا جا چکا ہے، جس کے بعد چکی آٹا 64 سے 66 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔
 
مارکیٹ ذرایع نے بتایا کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے گندم کی ترسیل ایک ہفتے سے بند ہے، چکی والوں کے پاس گندم کا اسٹاک ختم ہونے کے قریب ہے، فلور ملز کے پاس بھی گندم کے ذخائر کم رہ گئے ہیں۔
 
محکمہ خوراک، سندھ حکومت اور انتظامیہ 4 دسمبر کو سرکاری قیمت کا نوٹیفکیشن جاری کر کے اپنی ذمہ داری سے سبک دوش ہو چکی ہے، جب کہ منافع خور مافیا سرگرم ہے، سندھ حکومت کی جانب سے سرکاری گندم کی فراہمی کے لیے کوئی لائحۂ عمل تیار نہیں کیا گیا، ادھر مارکیٹ ذرایع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گندم کی فراہمی جلد ممکن نہ بنائی گئی تو فائن آٹے اور چکی کے آٹے کی قیمت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
 
خیال رہے کہ ایک ہفتے تک جاری رہنے والی ہڑتال گزشتہ روز گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ساتھ کام یاب مذاکرات کے بعد ختم کر دیا گیا تھا۔ ہڑتال کے باعث ملک بھر میں سامان کی ترسیل مکمل بند رہی، کارخانوں اور بندرگاہوں پر تقریباً 45000 درآمدی اور برآمدی کنٹینرز رکے رہے، پھل سبزیوں کی ایکسپورٹ معطل رہی، جس سے 15 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا، کینو، آلو اور پیاز کے 1400 کنٹینرز بندرگاہوں تک نہ پہنچ سکے، ایکسپورث آرڈرز منسوخ اور بھارت کی جانب منتقل ہونے کا خدشہ بھی پیدا ہوا۔ ہڑتال نے ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے کی جانے والی سال بھر کی کوششوں پر پانی پھیر دیا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں