Print this page

ہم پر الزام ہے کہ بغیر سوچے سمجھےلاک ڈاؤن کیا. وزیراعلیٰ سندھ

 
 
 
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے 26فروری کو پہلا کیس آنے پر کام شروع کر دیا تھا، 27 فروری کو ہم نے ٹاسک فورس بنا لی تھی ، ہم نے ٹاسک فورس میں سرکاری ، پرائیوٹ لوگ بھی شامل کئے ، دنیا کے حالات دیکھتے ہوئےہی ہم نے آگے بڑھنے کی کوشش کی۔
 
ان کا کہنا تھا کہ ہم پر الزام ہے کہ بغیر سوچے سمجھےلاک ڈاؤن کیا یہ بالکل غلط ہے، جس دن وائرس نے اوورٹیک کرلیا تو ہم پیچھے رہ جائیں گے،جس اسپیڈ سے ہم چلنا چاہتے تھے اور مانتا ہوں ہم سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں۔
 
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے لاک ڈاؤن پلاننگ کےتحت صلاح مشورہ کرکے کیا ، سب سے پہلے اسکول بند کئے،پھر شاپنگ سینٹرز، تفریحی مقامات بند کئے، ہم نے ایسا نہیں کیا کہ ایک ہی رات میں اعلان کیا کہ کل سب سے بند ہوگا۔
 
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم سب غلطیاں کریں گے مگر سب سے بڑی غلطی یہ ہوگی کہ ہم کچھ نہ کریں، 13 مارچ کو اسلام آبادکی میٹنگ میں جاکر سندھ کامؤقف سامنے رکھا اور الارمنگ مؤقف اپنایا تھا کہ پلانڈ لاک ڈاؤن کی طرف جاناچاہیے ،13مارچ کو ہم پلانڈ لاک ڈاؤن پر عمل کردیتے تو آج جیسی صورتحال نہ ہوتی۔
 
انھوں نے کہا کہ آج دنیا میں 18لاکھ سے زائد لوگ کوروناوائرس سے متاثر ہیں، اسلام آبادکی میٹنگ میں 13مارچ کو میری رائےکومناسب نہیں سمجھا گیا ، 13 مارچ تک ہم لاک ڈاؤن کیلئے کافی قدم اٹھا چکے تھے ، لاک ڈاؤن کامطلب یہ نہیں کہ آپ گھروں سے نہیں نکل سکتے۔
 
کورونا وائرس سے بچاؤ کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اس وائرس سے لڑنے کا طریقہ یہی ہے کہ سماجی رابطہ رکھیں ، اس وائرس سے لڑنے کا طریقہ یہی ہے ہاتھ دھوئیں گھروں سے نہ نکلیں۔
 
مراد علی شاہ نے کہا کہ یکم اپریل کو وفاقی حکومت نے خود تجویز دی کہ لاک ڈاؤن کو مزید2ہفتےبڑھایاجائے، وفاقی حکومت کی تجویز تھی کہ لاک ڈاؤن کو مزید سخت کیاجائے، بطور وزیراعلیٰ سندھ میں نے وفاقی حکومت کی تجویز کو سراہا اور ساتھ دینے کاکہا۔
 
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے 14اپریل تک لاک ڈاؤن بڑھایا ہم نے ساتھ دیا، 3 اپریل کوکچھ صوبوں میں انڈسٹریز اور کچھ جگہ کھول دی جاتی ہیں، ایک طرف لاک ڈاؤن اور دوسری طرف کچھ صوبوں میں انڈسٹریزکھولنے کا فیصلہ،یہ سب دیکھ کرافسوس ہوا۔
 
وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ کورونا وائرس صرف قومی نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے ، مجھے اسوقت جتنی گالیاں دینی ہے دل کھول کر دیں مگرایک سمت میں چلیں، ایک طرف ہمیں برا بھلا کہاجارہاہے دوسری طرف مختلف باتیں، جب ہم نےلاک ڈاؤن کیا تو تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی تھی۔
 
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ 13 مارچ کوہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نےوفاق کوفہرست بھیجی تھی ، وفاق سے ابھی تک پوراسامان نہیں ملا،کچھ سامان ملاہے، ہم نےپہلے دن سےریلیف ایشوزپرکام کیا، ہم نےپہلےراشن تقسیم کرنےکاکام شروع کیا، ہم نےسوچ لیاتھاکہ راشن گھروں میں جا کر دینا ہے۔
 
انھوں نے کہا کہ کچھ مسائل نظرآئے تو فیصلہ کیاکہ کیش ٹرانسفرکیاجائے، اس کیلئےہمیں نادرااوروفاق کےمددکی ضرورت تھی، کیش تقسیم کرنا تھا تو کیش پوائنٹس بڑھانے کی ضرورت تھی۔
 
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کہہ کہہ کر تھک گیا ہوں مگر کسی کو سمجھ نہیں آرہی ، دنیابھر میں معیشت تباہ ہورہی ہے ، مگر زندگی سے زیادہ کوئی چیز اہم نہیں، خدانخواستہ قریبی رشتہ دارکوکوروناہوتوآپ ملنےتک نہیں جائیں گے۔
 
مراد علی شاہ نے کہا کہ کسی ایک دوست کی فوٹو راشن بانٹنے پر آجائے تو فون کرکےبرابھلاکہتےہیں، ڈھائی لاکھ کےقریب راشن بیگ گھروں پر خاموشی سے پہنچاچکے ہیں ، کورونا ایمرجنسی فنڈ سے ایک روپیہ بھی راشن تقسیم پر خرچ نہیں کیا، راشن کی تقسیم کیلئے فلاحی اداروں نے سندھ حکومت کی بہت مددکی ہے۔
 
راشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ صبح 4سے7بجے تک راشن کی تقسیم میں رینجرزنے ہماری بہت مددکی، تقریباًڈھائی لاکھ خاندانوں میں رات کے اندھیروں میں راشن تقسیم کیا ، کورونافنڈمیں سےایک روپیہ بھی استعمال نہیں کیا، کئی لوگ تو ایسے ہیں، جونام بتائےبغیرکارخیرمیں حصہ لے رہے ہیں۔
 
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کوشش کررہےتھےکہ یہ وائرس غریب علاقوں،دیہاتوں تک نہ جائے، یہ وائرس دیہاتوں میں پھیل گیا تو کنٹرول کرنا مشکل ہوجائےگا، صرف زندگیاں بچانے کے علاوہ ہمارے ذہن میں اور کوئی چیز نہیں۔
 
ریلیف فنڈ سے متعلق مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ریلیف فنڈمیں 1روپیہ دینےوالےکا نام بھی محکمہ خزانہ ویب سائٹ پر ہے، الزام لگایاگیاکورونافنڈمیں ڈھائی ارب روپےجمع کئےاورکہیں غائب ہوگئے، سندھ حکومت نے آج تک3کروڑ 88لاکھ روپےفنڈ سے خرچ کئے، یہ رقم صرف ایکسپو سینٹر اسپتال پر خرچ کی ہے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ ہم نےکہاتھاکہ حکومت سندھ اس فنڈمیں3ارب روپے دے گی، اس مد میں سرکاری ملازمین،کابینہ ارکان کی تنخواہوں سے پیسے کاٹے گئے، ہم نےوفاق سےوینٹی لیٹر،کٹس ودیگرسازوسامان مانگا، یہ سامان دینےکیلئےوفاق کی پوزیشن ہم سےبہترہے۔
 
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایک صوبائی حکومت 10ہزارٹیسٹ پہلے دن ہی ارینج کرسکتی ہے ، صوبائی حکومت مزید50ہزار ٹیسٹ کرسکتی ہے تو وفاق سےامید ہوتی ہے ، سندھ حکومت کوروناسے متعلق بہت ٹارگٹڈ ٹیسٹنگ کررہی ہے، ڈبلیو ایچ او نے دو دن پہلے کہا صرف سندھ حکومت طریقہ کارپرٹیسٹ کررہاہے۔
 
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں کورونا کے 90فیصد ٹیسٹ مفت ہوئے ہیں ، پرائیوٹ سیکٹرمیں بھی بیشتر ٹیسٹ کیلئےسندھ حکومت کی فنڈنگ تھی ، تنقید کرنیوالے کرتے رہیں ہم اس صورتحال سے گزر جائیں گے، جولوگ تنقیدکررہےہیں کرتےرہیں آپ اسی میں خوش ہیں، اللہ نےاس وباسےنکالااوراگرزندگی رہی توآپ سےنمٹ لیں گے۔
 
انھوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان آپ ہمیں لیڈ کریں ، ہم نے کوئی بھی فیصلہ اکیلے نہیں کیا سب مشاورت سے کئے، ہم نے صوبے میں بڑے گروسری اسٹورزکو بھی ایس او پیز کا پابند بنایا ، لاک ڈاؤن پر کسی صورت سمجھوتہ ہم سب کیلئے بہتر نہیں ہے۔
 
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہمارا یہی پیغام ہے کہ قومی بیانیہ ہو اور سب مل کر ساتھ چلیں ، مجھے مشورے ملے ہیں کہ ہم اس صورتحال سے اتنی جلدی نہیں نکل سکتے، مجھے مشورہ ملا ہے کہ دو ہفتے لاک ڈاؤن کو برقرار رکھ کر مزید سخت کیاجائے۔
 
مراد علی شاہ نے کہا کہ نارتھ کراچی ، ایسٹ سے کوروناوائرس کےکیسز رپورٹ ہوئے ہیں ، شہری علاقوں کو سنبھالنا ہمارے لئے اسوقت بہت اہم ہے، لاک ڈاؤن اگر کرنا ہے تو پراپر طریقے سے کرناہوگا۔
 
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں پتاہےکہ رمضان شریف آرہاہے،مشورہ ہے2ہفتےمزیدسختی کرناہوگی،لیاری،ملیر،نارتھ کراچی کی گنجان آبادیوں سےکیسزہیں، ہم نےہرڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرزمیں آئسولیشن سینٹرزبنائےہیں۔
 
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کورونا کی صورتحال میں ترقی یافتہ ممالک بری طرح ناکام ہوچکے ہیں ، پوراپاکستان ایک ہو تب ہی ہم کورونا وائرس کا مقابلہ کرسکتے ہیں، جو چیز وبا پھیلانے کا سبب بن رہی ہے تو اسے روک دیں۔
 
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وفاقی یاصوبائی حکومتیں اس وائرس کاعلاج نہیں کرسکتیں، پوراپاکستان ملکراس کوروناوائرس کامقابلہ اور علاج کرسکتاہے ، ہم سب سےغلطیاں ہوتی ہیں ہم نےبھی بہت غلطیاں کی ہیں لیکن ہماری غلطی سےکسی کانقصان نہیں ہوا۔
 
انھوں نے کہا کہ جتنی تنقیدکرناہےکریں مگر پوائنٹ اسکورننگ نہ کریں، بعد میں سب سےدودوہاتھ کرلیں گے مگریہ ایک ہونےکاوقت ہے۔
 
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ علمائےکرام کابےحدشکرگزارہوں ،انہوں نےبہت تعاون کیا، مستقبل میں جوبھی قدم اٹھاناپڑےان پر علمائے کرام سے صلاح مشورہ کروں گا، ڈاکٹرز کا شکریہ اداکرناچاہوں گاکہ ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا۔
 
مراد علی شاہ نے کہا کہ محکمہ صحت کےعملےکیلئےکوشش ہوگی کہ بھرپورمددکی جائے، کورونا کیخلاف فرنٹ لائن پرکام کرنیوالوں کو سہولتیں فراہم کرینگے، اللہ نہ کرےکسی دوست،رشتےدارکوبیماری ہوتوپھرآپ کواحساس ہوگا۔
 
ان کا کہنا تھا کہ چاہتاہوں کہ ملکی سطح پرسب ایک ہوں اوروزیراعظم لیڈکریں، شروع میں ساتھ دیاگیاپھرچیزوں کوواپس لیناشروع کر دیا گیا، جوکام کرنا ہے اس کاپہلے ایس اوپی توبنائیں، ہم نےایس اوپی بنائی ہیں اورمیٹنگ میں آگاہ کریں گے۔
 
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جو بھی قانون توڑے گا اس کیخلاف قانون کے مطابق ایکشن ہوگا، چاہتاہوں وفاق اقدامات کرےاور صوبے ان پرعمل کریں، مساجدمیں کہیں کہیں مسائل پیداہوئےتھے، گزشتہ جمعہ کوبھی ایک مسجدمیں ہنگامہ ہواتھا، جوبھی قانون توڑےگااس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

پرنٹ یا ایمیل کریں