منگل, 15 اکتوبر 2024


میڈیکل کالجز میں سندھ کے طلبا کا داخلے کا حق پہلے ہے

کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو وفاق اور صوبے میں میڈیکل کالجز میں داخلے سے متعلق سماعت ہوئی، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کی نشستوں پر پہلے سندھ کے بچوں کو جگہ ملنی چاہیے، پہلے مقامی پھر دیگر صوبوں کے طلبا کوداخلہ ہونا چاہیے۔

پی ایم سی وکیل نے دلائل میں کہا کہ اگر یہ قانون کیخلاف ہے تو ہمیں اعتراض ہو گا، نئے قوانین کے تحت ڈومیسائل کی حد ختم کردی ہے، عدالت نے ریمارکس دیے سندھ میں پنجاب اور پنجاب میں کے پی کے طلباکو داخلہ دیں گے؟، اس طرح متعلقہ صوبے کے بچے کہاں جائیں گے؟، پہلے مقامی طلبا کو داخلہ ملنا چاہیے پھر دیگر صوبوں کے بچوں کو ایڈجسٹ کیا جائے۔

پی ایم سی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ کونسل کی ری اسٹرکچرنگ کے وزیر اعظم کے اختیارات پر اعتراض مناسب نہیں، وزیر اعظم کو یہ اختیار ایک آف پارلیمنٹ کے تحت ملا ہے۔ کونسل کے ارکان کی تقرری پر اعتراض کا بھی کوئی جواز نہیں، جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں بھی سپریم کورٹ نے شہزاد اکبر کی تعئناتی کو غیرقانونی نہیں کہا، سپریم کورٹ نے قرار دیا یہ تقرری انتظامی معاملہ ہے۔

اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بیرسٹر شہریار مہر نے دلائل میں کہا کہ یہ بنیادی حقوق اور آئین کی خلاف ورزی کا معاملہ ہے، یہ صوبائی معاملہ ہے وفاق مداخلت کررہا ہے، صوبے کے میڈیکل کالجز میں سندھ کے طلبا کا داخلے کا حق پہلے ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آپ نے اپنا کوئی سسٹم بنایا ہے؟، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے دلائل میں کہا کہ ہمارا اپنا سلیبس ہے اور پورا سسٹم قائم ہے، کورونا کے بعد تمام صوبوں میں ایف ایس سی کا سلیبس تبدیل ہوگیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہے اس کا اطلاق تو اگلے سال ہوگا، سندھ نے سلیبس کی تیاری میں اپنا نمائندہ کیوں نہیں بھیجا؟، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے دلائل میں کہا کہ ہم نے کونسل کی تشکیل کو چیلنج کیا تھا، ہمارا بنیادی اختلاف اس قانون سے ہے خلاف آئین کونسل میں کیسے شرکت کرتے؟

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment