Print this page

تمام 350 کالجوں میں گریجویشن کا چارسالہ پروگرام شروع کرنے کی ہدایت

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے تعلیمی اصلاحات اور سرکاری اسکولوں کی بحالی سے متعلق دائر درخواستوں پر اعلیٰ اصلاحاتی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے مذکورہ کمیٹی میں صرف ماہر تعلیم کو رکھنے کی ہدایت کردی۔

فاضل عدالت نے صوبے بھر کے 60 کالجوں میں چار سالہ پروگرام شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس سال 60 اور اگلے سال مزید 100 کالجوں میں چار سالہ پروگرام شروع کیا جائے۔

فاضل عدالت نے 2 سال بعد تمام 350 کالجوں میں گریجویشن کا چار سالہ پروگرام شروع کرنے کی ہدایت کردی۔ پیر کو جسٹس صلاح الدین پنہور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ و دیگر کی درخواستوں کی سماعت کی۔

سماعت کے موقع پر عدالت نے گریجویشن ڈگری 16 سال نہ کرنے پر سیکریٹری تعلیم پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ بچوں سے فراڈ کر رہے ہیں، بچوں کو معلوم ہی نہیں ان کے ساتھ دھوکہ ہو رہا ہے، نجی یونیورسٹیز فاؤنڈیشن کورس کے نام پر فراڈ کر رہی ہیں،14 سالہ ڈگری پر باہر داخلہ ملتا ہے نہ ہی باہر نوکری، آخر گریجویشن ڈگری 16 سال کرنے میں قباحت کیا ہے، نجی یونیورسٹیز بند ہوتی ہیں تو ہونے دیں، بچوں سے تو فراڈ نہ کریں، آپ گریجویشن کا دو سالہ پروگرام بند کریں، گریجویشن کے چار سالہ پروگرام کو یقینی بنائیں، جو یونیورسٹیز گریجویشن چار سال نہیں کرتیں، ان کے خلاف ایکشن لیں۔

اس موقع پر عدالت نے سیکریٹری تعلیم سے استفسار کیا کہ دیگر صوبوں نے 16 سال کر دیا، آپ کب کریں گے۔ ان کاکہنا تھا کہ اپنی طرف سے کر چکے، کالجوں کے کچھ مسائل ہیں۔ سماعت کے دوران عدالت کے استفسار پر سیکریٹری کالجز نے بتایا کہ صوبے میں 350 کالجز ہیں جن میں سے 340 فعال ہیں۔ جس پر عدالت کاکہناتھا کہ آپ کو معلوم ہے 40 سال سے بچوں سے فراڈ ہو رہا ہے، لاکھوں روپے خرچ کرکے باہر جانے والے بچے کو داخلہ نہیں ملتا، آپ کا کام ہے ہر کالج، یونیورسٹی کو صرف چار سالہ پروگرام دیںجو گریجویشن دو سالہ پروگرام کرے اسے تسلیم ہی نہ کریں، آپ نہیں سمجھتے سولہ سال ڈگری سے یونیورسٹی سے دباؤ کم ہوگا، کالجز، یونیورسٹیز میں لکھ کر لگائیں، دو سالہ ڈگری کا کوئی فائدہ نہیں، بچوں کو بتائیں، یہ صرف ایک کاغذ ہے اور کچھ نہیں، اس طرح باہر ملک تو کیا پنجاب میں بھی بچوں کو داخلہ نہیں ملے گا، آپ خود کہتے ہیں سرکاری نوکری بھی 16 سالہ ڈگری پر دیں گے۔ سیکریٹری تعلیم نے انتظامی خرابیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں تعلیم سے متعلق بہت افسوس ناک صورت حال ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں