Print this page

این ای ڈی کےشعبہ اکنامکس اینڈمینجمنٹ سائنسزکےزیرِاہتمام ایک روزہ سیمینار

کراچی: جامعہ این ای ڈی کے شعبہ اکنامکس اینڈ مینجمنٹ سائنسز کے زیر ِ اہتمام"اکنامکس اسٹیبلٹی ان پاکستان دے وے فارورڈ" کے عنوان سے ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرینِ معاشیات نے شرکت کی۔

استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رضا علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت کو اس وقت متعدد چیلنجز کا سامنا ہے جن میں غیر مستحکم معاشی نشوونما , ڈبل ڈیجٹ افراط زر ، کم سرمایہ کاری ، قلیل پیداواری صلاحیت ، توانائ کی قلت اور بے روزگاری جیسے موضوعات سرِ فہرست ہیں۔

این ای ڈی کے ڈین فیکلٹی آرکیٹکچراینڈ مینجمنٹ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمدکا کہنا تھا کہ پاکستان کو پچھلی کئی دہائیوں سے جمود زدہ ایکسپورٹ اور عشرت زدہ امپورٹ کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ تعلیمی اداروں میں ان موضوعات پر بحث و تمحیص مسائل کے حل کی جانب پہلا قدم ہوتی ہے۔

معیشت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈائریکٹر سینٹر فار کلیکٹو ریسرچ اور ایسوسی ایٹ فیلو آئیڈیاز ڈاکٹر اسد سعیدنے کہا کہ کہ 2019کو اگر کووڈ 19کی وجہ سے بدترین سال قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہوگااسی کے برعکس 4-2003 سے8-2007 اور 14-2013تا 18-2017میں پاکستانی معیشت میں دیگر برسوں کی نسبت بہتری کا رجحان رہا ۔

ڈین کالج آف اکنامکس اینڈ سوشل ڈیولپمنٹ آئی او بی ایم پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جب ملک اپنی مقامی کرنسی کی قدر میں کمی کرتا ہے تو ایکسپورٹ سستی اور امپورٹ مہنگی ھوتی ھے جسکی بدولت ہمارے جیسےممالک کی صنعتوں کی لاگت بڑھ جاتی ہے اور مقامی صنعت مقابلے سے باہر ہوجاتی ہیں جس کےنتیجے میںتجارتی خسارہ بڑھتا ھے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشی حالات کی بہتری کے لیے باہر سے آنے والے لگژری آئٹم پر فی الوقت پابندی عائد کی جائے تاکہ مقامی سطح پر کاروبار کو فروغ ملے اور مہنگائی کم ہوسکے.

ان کا مزید کہنا تھاکہ باہر سے آنے والے ایڈیبل آئل کی ایکسپورٹ پر بھی پابندی ہونی چاہیے. انھوں نے اسٹیٹ بنک کی خودمختاری اور آیئ ایم ایف کے معاملے پر بھی سوال اٹھایا۔

سینیئر نائب صدرکراچی چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری عبدالرحمن نقی کا کہنا تھا کہ مقامی کرنسی کی قدر میں کمی کاروبار پر منفی اثر ڈالتی ہے اور بالخصوص اسمال بزنس اس سے شدید متاثر ہوتا ہے۔ مہنگائی بڑھتی جارہی ہے جس کی وجہ سے دیمانڈ میں کمی ہورہی ہے اور کاروبار متاثر ہورہا ہے. حکومت کاروباری طبقے کا بھی خیال کرے. تمام ماہرین معاشیات متبادل امپورٹ اور مقامی پیداواری صلاحیت بڑھانے پر متفق تھے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں